قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: صفات و شمائل

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الطِّبِّ (بَابُ اللَّدُودِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

5712. قَالَ: وَقَالَتْ عَائِشَةُ: لَدَدْنَاهُ فِي مَرَضِهِ فَجَعَلَ يُشِيرُ إِلَيْنَا: «أَنْ لاَ تَلُدُّونِي»، فَقُلْنَا: كَرَاهِيَةُ المَرِيضِ لِلدَّوَاءِ، فَلَمَّا أَفَاقَ قَالَ: «أَلَمْ أَنْهَكُمْ أَنْ تَلُدُّونِي؟» قُلْنَا: كَرَاهِيَةَ المَرِيضِ لِلدَّوَاءِ، فَقَالَ: «لاَ يَبْقَى فِي البَيْتِ أَحَدٌ إِلَّا لُدَّ وَأَنَا أَنْظُرُ إِلَّا العَبَّاسَ، فَإِنَّهُ لَمْ يَشْهَدْكُمْ»

مترجم:

5712.

حضرت عائشہ‬ ؓ ف‬رماتی ہیں کہ ہم نے آپ ﷺ کی بیماری کے وقت آپ منہ میں دوا ڈالی تو آپ نے ہمیں اشارہ فرمایا کہ میرے منہ میں دوا نہ ڈالو۔ ہم نے خیال کیا کہ مریض کو دوا سے نفرت ہوتی ہے اس وجہ سے آپ ہمیں منع فرما رہے ہیں۔ پھر جب آپ کو افاقہ ہوا تو آپ نے فرمایا: ”کیا میں نے تمہیں منع نہیں کیا تھا کہ میرے منہ میں دوائی نہ ڈالو؟“ ہم نے کہا کہ (ہمارا خیال تھا) شاید آپ نے مریض کی دوا سے طبعی نفرت کی وجہ سے ایسا کیا ہوگا۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”اب گھر میں جتنے لوگ اس وقت موجود ہیں، سب کے منہ میں دوا ڈالی جائے اور میں اس منظر کو دیکھتا ہوں لیکن عباس کو چھوڑ دیا جائے کیونکہ وہ تمہارے اس کام میں شریک نہیں تھے۔“