تشریح:
(1) حصیر، عربوں میں کھجور کے پتوں سے بنائی جاتی تھی۔ راکھ کھجور کے پتوں کی ہو یا پٹ سن کے بورے کی یا سوتے کپڑے کی، خون بند کر دیتی ہے۔ اس سے خون کی رگیں بند کرنا مقصود تھا، انہیں بند کرنے سے خون خود بخود بند ہو جاتا ہے۔
(2) راکھ کی یہ خصوصیت ہے کہ جب اسے زخم پر چپکا دیا جاتا ہے تو یہ خون بند کر دیتی ہے اور اس کے جاری ہونے کی جگہ کو بھی خشک کر دیتی ہے، چنانچہ امام ترمذی رحمہ اللہ نے اس حدیث پر ان الفاظ میں عنوان قائم کیا ہے: (باب التداوي بالرماد) ’’راکھ سے علاج کرنا۔‘‘ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ پانی کے ساتھ خون کو اس وقت دھویا جائے جب زخم گہرا نہ ہو لیکن جب زخم گہرا ہو تو اس میں پانی پڑ جانے سے نقصان کا زیادہ خطرہ ہوتا ہے۔ (فتح الباري: 215/10)