تشریح:
(1) حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دم جھاڑ سے منع فرمایا تو عمرو بن حزم کے لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور عرض کی: اللہ کے رسول! ہمارے پاس ایک دم ہے جو ہم بچھو کے ڈس جانے سے بطور علاج کرتے ہیں اور آپ نے دم کرنے سے منع کر دیا ہے، پھر انہوں نے وہ دم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پیش کیا تو آپ نے فرمایا: ’’اس میں کوئی حرج نہیں۔ اگر کوئی انسان دوسرے کو نفع پہنچا سکتا ہے تو اسے ضرور نفع پہنچائے۔‘‘ (صحیح مسلم، الطب، حدیث: 5727 (2199)) اسی طرح حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنو عمرو کو سانپ کے ڈس جانے سے دم کرنے کی اجازت دی۔ (صحیح مسلم، الطب، حدیث: 5731 (2199))
(2) بہرحال زہریلے جانور کے کاٹ جانے سے دم کرنا جائز ہے، اس میں کوئی خرابی اور حرج نہیں۔ واللہ اعلم