قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: صفات و شمائل

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الطِّبِّ (بَابُ مَنْ لَمْ يَرْقِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

5752. حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا حُصَيْنُ بْنُ نُمَيْرٍ، عَنْ حُصَيْنِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: خَرَجَ عَلَيْنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا فَقَالَ: عُرِضَتْ عَلَيَّ الأُمَمُ، فَجَعَلَ يَمُرُّ النَّبِيُّ مَعَهُ الرَّجُلُ، وَالنَّبِيُّ مَعَهُ الرَّجُلاَنِ، وَالنَّبِيُّ مَعَهُ الرَّهْطُ، وَالنَّبِيُّ لَيْسَ مَعَهُ أَحَدٌ، وَرَأَيْتُ سَوَادًا كَثِيرًا سَدَّ الأُفُقَ، فَرَجَوْتُ أَنْ تَكُونَ أُمَّتِي، فَقِيلَ: هَذَا مُوسَى وَقَوْمُهُ، ثُمَّ قِيلَ لِي: انْظُرْ، فَرَأَيْتُ سَوَادًا كَثِيرًا سَدَّ الأُفُقَ، فَقِيلَ لِي: انْظُرْ هَكَذَا وَهَكَذَا، فَرَأَيْتُ سَوَادًا كَثِيرًا سَدَّ الأُفُقَ، فَقِيلَ: هَؤُلاَءِ أُمَّتُكَ، وَمَعَ هَؤُلاَءِ سَبْعُونَ أَلْفًا يَدْخُلُونَ الجَنَّةَ بِغَيْرِ حِسَابٍ فَتَفَرَّقَ النَّاسُ وَلَمْ يُبَيَّنْ لَهُمْ، فَتَذَاكَرَ أَصْحَابُ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا: أَمَّا نَحْنُ فَوُلِدْنَا فِي الشِّرْكِ، وَلَكِنَّا آمَنَّا بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ، وَلَكِنْ هَؤُلاَءِ هُمْ أَبْنَاؤُنَا، فَبَلَغَ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «هُمُ الَّذِينَ لاَ يَتَطَيَّرُونَ، وَلاَ يَسْتَرْقُونَ، وَلاَ يَكْتَوُونَ، وَعَلَى رَبِّهِمْ يَتَوَكَّلُونَ» فَقَامَ عُكَّاشَةُ بْنُ مِحْصَنٍ فَقَالَ: أَمِنْهُمْ أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: «نَعَمْ» فَقَامَ آخَرُ فَقَالَ: أَمِنْهُمْ أَنَا؟ فَقَالَ: «سَبَقَكَ بِهَا عُكَاشَةُ»

مترجم:

5752.

حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ ایک دن ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا: تمام امتیں میرے سامنے پیش کی گئیں۔ بعض ایسے انبیا گزرے جن کے ساتھ صرف ایک ایک آدمی تھا اور بعض ایسے نبی بھی گزرے ہیں جن کے ساتھ دو آدمی تھے۔ کچھ انبیاء ایسے بھی تھے جن کے ساتھ ایک چھوٹی سی جماعت تھی اور کچھ ایسے تھی تھے ان کے ساتھ کوئی بھی نہیں تھا۔ پھر میں نے ایک بڑی جماعت دیکھی جس نے افق کو ڈھانپ رکھا تھا میں نے خیال کیا شاید یہ میری امت ہے مجھے کہا گیا کہ یہ حضرت موسیٰ ؑ اور ان کی امت کے لوگ ہیں پھر مجھے کہا گیا دیکھو۔ میں نے دیکھا وہاں بے شمار لوگ ہیں جن سے تمام افق بھرے پڑے تھے۔ پھر مجھ سے کہا گیا دیکھو، ادھر دیکھو۔ میں نے دیکھا بہت سے لوگ ہیں جنہوں نے افق کو ڈھانپ رکھا ہے مجھ سے کہا گیا: یہ لوگ آپ کی امت ہیں اور ان میں سے ستر ہزار لوگ ہوں گے جو جنت میں بغیر حساب داخل ہوں گے۔ اس کے بعد صحابہ کرام اٹھ کر مختلف جگہوں میں چلے گئے آپ ﷺ نے اس امر کی وضاحت نہیں کی یہ ستر ہزار کون لوگ ہوں گے۔ پھر نبی ﷺ کے صحابہ کرام نے ان کے بارے میں باہمی گفتگو کی اور کہا کہ ہماری پیدائش تو شرک میں ہوئی تھی ہم اس کے بعد اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لائے، لیکن یہ ستر ہزار ہماری اولاد سے ہوں گے (جو ایمان کی حالت میں پیدا ہوئے) نبی ﷺ کو یہ بات پہنچی تو آپ نے فرمایا: ”یہ وہ لوگ ہیں جو بد شگونی نہیں لیتے اور نہ دم سے جھاڑ پھونک کراتے ہیں اور نہ داغ دیتے ہیں، بلکہ اپنے راب پر توکل کرتے ہیں۔“ یہ سن کر حضرت عکاشہ بن محصن ؓ نے عرض کی: اللہ کے رسول! کیا میں ان لوگوں میں سے ہوں؟ آپ نے فرمایا: ”ہاں“۔ پھر ایک دوسرے صاحب کھڑے ہوئے اور عرض کی: کیا میں بھی ان میں سے ہوں؟ ”اس سلسلے میں عکاشہ تم سے بازی لے گیا ہے۔“