تشریح:
(1) دین اسلام میں کہانت کا پیشہ حرام اور اس کی کمائی بھی ناجائز ہے۔ اسے کسی صورت میں استعمال نہیں کیا جا سکتا۔
(2) کہانت کی کئی قسمیں ہیں، جن میں حسب ذیل چار مشہور ہیں: ٭ شیاطین آسمانوں کی طرف چڑھتے اور فرشتوں کی گفتگو سے کچھ سن گن لیتے، پھر وہ کاہن کو بتاتے اور اس میں اپنی طرف سے اضافہ بھی کرتے، اسلام کے بعد یہ سلسلہ تقریباً ختم ہو گیا۔ ٭ جن ایسے دوستوں کو ایسی خبریں بتاتے جو عام انسانوں سے غائب ہوتیں، یا قریب سے پتا چلتا، دور سے نہیں چلتا تھا، ایسی باتیں جنوں کے ذریعے سے معلوم کر کے انسانوں کو بتائی جاتیں۔ ٭ محض گمان اور اٹکل پچو سے بات کی جاتی اور اتفاق سے کچھ صحیح نکل آتی، اس سے دوسروں کو شکار کیا جاتا تھا۔ ٭ اپنے تجربے سے اندازہ لگایا جاتا اور یہ آخری قسم جادو سے ملتی جلتی ہے۔ اسلام نے ان تمام قسموں کو حرام قرار دیا ہے اور ان کی کمائی بھی ناجائز ہے۔ (فتح الباري: 267/10)