تشریح:
(1) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر جادو اثر تقریر کی تعریف نہیں کی ہے کیونکہ کچھ تقریروں میں باطل کو جادو بیانی کے ذریعے سے حق کی صورت میں پیش کیا جاتا ہے، البتہ اظہار ما فی الضمیر کی ایسی جادو بیانی کی تعریف کی ہے جو حق کے اثبات کے لیے ہو۔
(2) امام بخاری رحمہ اللہ کا مقصد یہ ہے کہ جادو کرنا کرانا اگرچہ حرام اور ناجائز ہے، تاہم اس کا کچھ نہ کچھ اثر ضرور ہوتا ہے۔ جو لوگ جادو کی حقیقت کا انکار کرتے ہیں، ان کا موقف انتہائی محل نظر ہے۔ واللہ أعلم