تشریح:
(1) ان احادیث میں صبح کے وقت نہار منہ کھانے کا ذکر ہے لیکن کسی روایت میں رات کے وقت کھانے کا ذکر نہیں ہے، اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر شام کے وقت کھائے گا تو اسے مذکورہ فائدہ حاصل نہیں ہو گا، نیز ایک روایت میں ہے کہ یہ فائدہ عالیہ علاقے کی عجوہ کھجوریں کھانے سے ہو گا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ’’عالیہ کی کھجوریں نہار منہ کھانا باعث شفا ہے۔‘‘ (صحیح مسلم، الأشربة، حدیث: 5341 (2048)) حضرت ابو سعید خدری اور حضرت جابر رضی اللہ عنہما سے مروی ایک حدیث میں ہے: ’’عجوہ کھجور جنت سے ہے اور یہ جن کے اثر سے شفا دیتی ہے۔‘‘ (سنن ابن ماجة، الطب، حدیث: 3453)
(2) جنت سے ہونے کا مطلب یہ ہے کہ عجوہ کھجور بابرکت یا کھجور کی یہ قسم جنت سے زمین پر آئی ہے جس طرح حجر اسود جنت سے زمین پر بھیجا گیا ہے۔ علامہ خطابی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ عجوہ کھجور کا یہ فائدہ اس کا ذاتی نہیں بلکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا کی برکت کی وجہ سے ہے۔ (فتح الباري: 295/10)
(3) حدیث میں سات کھجوریں کھانے کا ذکر ہے، اس مقدار کو خصوصیت کے ساتھ متعدد مقامات پر ذکر کیا گیا ہے، مرض وفات میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا: ’’مجھ پر سات مشکیزے پانی ڈالو۔‘‘ (فتح الباري: 296/10) بطور علاج اس تعداد کی خصوصیت اللہ تعالیٰ ہی جانتا ہے کہ اس میں کیا حکمت ہے۔ (صحیح البخاري، الوضوء، حدیث: 198)