تشریح:
(1) اس حدیث کی عنوان کے ساتھ کیا مناسبت ہے؟ شارحین اس سلسلے میں خاموش ہیں۔ علامہ عینی نے صرف اسی قدر لکھا ہے کہ عنوان میں مطلق طور پر زہر کے استعمال کو ممنوع قرار دیا گیا ہے اور حدیث میں بھی بنیادی طور پر اس کا ممنوع ہونا بیان کیا گیا ہے، اس لیے جادو اور زہر کو اکٹھا بیان کیا گیا ہے۔ (عمدة القاري: 755/14)
(2) درحقیقت امام بخاری رحمہ اللہ نے زہر اور جادو کی حقیقت کی طرف اشارہ فرمایا ہے کیونکہ زہر ایک ظاہر چیز ہے اور جادو باطنی چیز ہے۔ زہر سے انسان کا جسم متاثر ہوتا ہے اور جادو سے اس کی سوچ مجروح ہوتی ہے۔ تاثیر کے لحاظ سے دونوں کو ایک ہی خانے میں بیان کیا گیا ہے۔ چونکہ جادو حرام ہے، اس لیے زہر بھی حرام ہے، لہذا اسے بطور علاج استعمال کرنا بھی درست نہیں جیسا کہ حدیث میں ہے کہ اللہ تعالیٰ نے حرام چیزوں میں شفا نہیں رکھی اللہ تعالیٰ ہر مسلمان کو ظاہری اور باطنی بیماریوں سے محفوظ رکھے۔ آمین