تشریح:
(1) جوتا پہننے کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں بہت سے آداب سے آگاہ کیا ہے، ان میں سے ایک یہ ہے کہ صرف ایک جوتا پہن کر نہ چلے۔ اس میں کئی ایک حکمتیں ہیں جن کی تفصیل حسب ذیل ہے: ٭ اس طرح چلنے میں مشقت کے علاوہ پھسلنے، کانٹا لگنے اور موچ آنے کا اندیشہ ہے۔ ٭ دیکھنے والوں کی نگاہ میں معیوب ہے کہ ایک پاؤں میں جوتا ہو اور دوسرا ننگا ہو۔ ٭ چلنے والوں کی نگاہیں اس طرف اٹھتی ہیں کہ شاید اس کی ایک ٹانگ چھوٹی ہے۔ ٭ کچھ اہل علم نے اس طرح چلنے کو شیطان کی چال قرار دیا ہے۔ (عمدۃ القاری: 15/62) (2) حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ یہ ممانعت موزوں کے متعلق بھی ہے، اسی طرح قمیص کا ایک بازو نکال کر رکھنا اور ایک کندھے کو ننگا رکھنا اور دوسرے کو چادر سے ڈھانپنا، سب چیزیں اس نہی میں شامل ہیں۔ (فتح الباری: 10/383)