قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ اللِّبَاسِ (بَابُ إِخْرَاجِ المُتَشَبِّهِينَ بِالنِّسَاءِ مِنَ البُيُوتِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

5887. حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، أَنَّ عُرْوَةَ، أَخْبَرَهُ: أَنَّ زَيْنَبَ بِنْتَ أَبِي سَلَمَةَ، أَخْبَرَتْهُ: أَنَّ أُمَّ سَلَمَةَ أَخْبَرَتْهَا: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ عِنْدَهَا وَفِي البَيْتِ مُخَنَّثٌ، فَقَالَ لِعَبْدِ اللَّهِ أَخِي أُمِّ سَلَمَةَ: يَا عَبْدَ اللَّهِ، إِنْ فَتَحَ اللَّهُ لَكُمْ غَدًا الطَّائِفَ، فَإِنِّي أَدُلُّكَ عَلَى بِنْتِ غَيْلاَنَ، فَإِنَّهَا تُقْبِلُ بِأَرْبَعٍ وَتُدْبِرُ بِثَمَانٍ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لاَ يَدْخُلَنَّ هَؤُلاَءِ عَلَيْكُنَّ» قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ: تُقْبِلُ بِأَرْبَعٍ وَتُدْبِرُ، يَعْنِي أَرْبَعَ عُكَنِ بَطْنِهَا، فَهِيَ تُقْبِلُ بِهِنَّ، وَقَوْلُهُ: وَتُدْبِرُ بِثَمَانٍ، يَعْنِي أَطْرَافَ هَذِهِ العُكَنِ الأَرْبَعِ، لِأَنَّهَا مُحِيطَةٌ بِالْجَنْبَيْنِ حَتَّى لَحِقَتْ، وَإِنَّمَا قَالَ بِثَمَانٍ، وَلَمْ يَقُلْ بِثَمَانِيَةٍ، وَوَاحِدُ الأَطْرَافِ، وَهُوَ ذَكَرٌ، لِأَنَّهُ لَمْ يَقُلْ ثَمَانِيَةَ أَطْرَافٍ

مترجم:

5887.

سیدہ ام سلمہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے انہوں نے بتایا کہ نبی ﷺ ان کے پاس تشریف رکھتے تھے اور گھر میں ایک مخنث بھی تھا اس نے سیدہ ام سلمہ‬ ؓ ک‬ے بھائی عبداللہ ؓ سے کہا: اے عبداللہ! اگر کل تمہیں طائف پر فتح حاصل ہو جائے تو میں تجھے غیلان کی بیٹی بتاؤں گا جب وہ سامنے آتی ہے تو اس کے پیٹ پر چار شکن اور جب جاتی ہے تو آٹھ شکن معلوم ہوتے ہیں۔ (یہ سن کر) نبی ﷺ نے فرمایا: ”اب یہ شخص تمہارے پاس نہ آیا کرے۔“ ابو عبد اللہ (امام بخاری ؓ ) نے کہا: سامنے سے چار شکن اور پیچھے سے آٹھ شکن پڑنے کا مطلب یہ ہے کہ جب وہ سامنے آتی ہے تو چار شکن دکھائی دیتے ہیں کیونکہ چار شکنوں کے دونوں کنارے دونوں پہلوؤں کو گھیرے ہوئے ہیں حتٰی کہ وہ مل جاتے ہیں نیز حدیث میں ثمان ہے ثمانیہ نہیں کیونکہ مراد آٹھ اطراف ہیں اور اطراف کا واحد طرف مذکر ہے۔