قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ اللِّبَاسِ (بَابُ القَزَعِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

5920. حَدَّثَنِي مُحَمَّدٌ، قَالَ: أَخْبَرَنِي مَخْلَدٌ، قَالَ: أَخْبَرَنِي ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ حَفْصٍ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ نَافِعٍ، أَخْبَرَهُ، عَنْ نَافِعٍ، مَوْلَى عَبْدِ اللَّهِ: أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يَقُولُ: «سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَى عَنِ القَزَعِ» قَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ: قُلْتُ: وَمَا القَزَعُ؟ فَأَشَارَ لَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ قَالَ: إِذَا حَلَقَ الصَّبِيَّ، وَتَرَكَ هَا هُنَا شَعَرَةً وَهَا هُنَا وَهَا هُنَا، فَأَشَارَ لَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ إِلَى نَاصِيَتِهِ وَجَانِبَيْ رَأْسِهِ. قِيلَ لِعُبَيْدِ اللَّهِ: فَالْجَارِيَةُ وَالغُلاَمُ؟ قَالَ: لاَ أَدْرِي، هَكَذَا قَالَ: الصَّبِيُّ. قَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ: وَعَاوَدْتُهُ، فَقَالَ: أَمَّا القُصَّةُ وَالقَفَا لِلْغُلاَمِ فَلاَ بَأْسَ بِهِمَا، وَلَكِنَّ القَزَعَ أَنْ يُتْرَكَ بِنَاصِيَتِهِ شَعَرٌ، وَلَيْسَ فِي رَأْسِهِ غَيْرُهُ، وَكَذَلِكَ شَقُّ رَأْسِهِ هَذَا وَهَذَا

مترجم:

5920.

حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا آپ قزع سے منع فرمایا کرتے تھے۔ (راوی حدیث) عبید اللہ کہتے ہیں۔ میں نے پوچھا قزع کیا ہے؟ پھر عبید اللہ نے ہمیں اشارے سے بتایا کہ بچےکا سر منڈواتے وقت کچھ بال یہاں چھوڑ دیے جائیں اور کچھ بال وہاں چھوڑ دیے جائیں۔ عبید اللہ نے اپنی پیشانی اور اپنے سر کے دونوں کناروں کی طرف اشارہ کر کے ہمیں اس کی صورت سے آگاہ کیا۔ عبید اللہ سے پوچھا گیا: اس میں لڑکے اور لڑکی دونوں کا ایک حکم ہے؟ فرمایا: مجھے معلوم نہیں، حضرت عمر بن نافع نے صرف بچے کا لفظ کہا تھا۔ عبید اللہ نے کہا: میں نے عمر بن نافع سے دوبارہ اس کے متعلق دریافت کیا تو انہوں نے کہا کہ لڑکے کی پیشانی اور گدی کے بال مونڈھنے میں کوئی حرج نہیں لیکن قزع یہ ہے کہ پیشانی کے بال چھوڑدیے جائیں اس کے سوا سر پر کوئی بال نہ ہو اس طرح سر کے اس طرف اور اس طرف یعنی دائیں بائیں کے پال چھوڑ دیے جائیں۔