تشریح:
(1) ایک حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بچے کو دیکھا اس کے کچھ بال مونڈ دیے گئے تھے اور کچھ چھوڑے ہوئے تھے تو آپ نے انہیں اس سے منع فرمایا اور کہا: اس کے سارے بال مونڈ دو یا سارے بال رکھو۔ (سنن أبي داود، الترجل، حدیث: 4195) اس کی ممانعت اس لیے ہے کہ اہل کتاب کے احبار و رہبان اس طرح کرتے تھے اور یہ فاسق لوگوں کا طریقہ تھا، نیز اس انداز سے خلقت میں قباحت معلوم ہوتی ہے۔ (فتح الباري: 448/10)
(2) دور حاضر میں سر پر بال رکھ کر گردن سے صاف کر دیے جاتے ہیں پھر گردن کے اوپر سے بتدریج بڑے ہوتے جاتے ہیں، خاص طور پر فوجیوں اور پولیس والوں کے بال اس طرح کاٹے جاتے ہیں جسے فوجی کٹ کہا جاتا ہے۔ یہ طریقہ بھی قزع سے ملتا جلتا ہے، اس لیے اس انداز سے بھی بچنا چاہیے۔ آج کل "برگر کٹ" کے نام سے جو آدھا سر یا اس سے کم حصہ مونڈ دیا جاتا ہے وہ اس قزع کی زد میں آتا ہے۔
(3) بہرحال مسلمانوں کو مشرکین اور کفار کی نقالی سے ہر حال میں بچنا چاہیے۔ ہمیں چاہیے کہ لباس اور حجامت میں اسلامی ثقافت کو رواج دیں اور اسے اختیار کریں۔ نوجوانانِ اسلام کو ایسی غلط روایات کے خلاف جہاد کرنا چاہیے، خاص طور پر ہپی ازم بال رکھنے کی اسلام میں قطعاً کوئی گنجائش نہیں۔ واللہ أعلم