تشریح:
(1) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اگر کوئی شخص خوشبو کا تحفہ پیش کرتا تو آپ اسے خوشی سے قبول کرتے اور اسے رد نہ کرتے تھے کیونکہ آپ کو اس کی ہمیشہ ضرورت رہتی تھی۔ آپ فرشتوں سے سرگوشی کرتے تھے، ایسے حالات میں آپ کا صاف ستھرا اور پاک رہنا انتہائی ضروری تھا۔ اس سلسلے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ’’جسے خوشبو پیش کی جائے تو وہ اسے واپس نہ کرے کیونکہ اس کی مہک عمدہ ہوتی ہے اور اس کا کوئی بوجھ بھی نہیں ہوتا۔‘‘ (سنن أبي داود، الترجل، حدیث: 4172)
(2) خوشبودار پھول یا عطر کوئی بڑا بھاری بوجھ نہیں ہوتا جو ناقابل برداشت ہو اور کوئی اتنا بڑا احسان بھی نہیں ہوتا کہ اس کا عوض دینا مشکل ہو یا اس کا عوض نہ دینے سے کوئی شکوہ کرے تو ایسی چیز کو رد کیوں کیا جائے۔