تشریح:
(1) امام ابوداود رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ نامصہ وہ عورت ہے جو ابروؤں کے بال نوچتی ہے تاکہ وہ باریک ہو جائیں اور مُتنمصه وہ عورت ہے جو یہ کام کروائے۔ (سنن أبي داود، الترجل، حدیث: 4170)
(2) ایک روایت میں ہے کہ جس عورت نے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے سوال کیا تھا وہ قبیلۂ بنو اسد سے تعلق رکھتی تھی اور اسے قرآنی معلومات کافی حد تک تھیں۔ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے جب آیت کریمہ پڑھی تو وہ مطمئن ہو گئی لیکن اس نے کہا کہ میں ان ممنوعہ چیزوں میں سے کئی چیزیں تمہاری بیوی پر بھی دیکھتی ہوں۔ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے جواب دیا کہ اندر جاؤ اور دیکھ لو، چنانچہ وہ گئی اور پھر باہر آ گئی۔ انہوں نے پوچھا: کیا دیکھا ہے؟ عورت نے کہا: میں نے کچھ نہیں دیکھا۔ تو انہوں نے فرمایا: اگر ایسا ہوتا تو وہ ہمارے ساتھ نہ ہوتی۔ (سنن أبي داود، الترجل، حدیث: 4169)
(3) بہرحال دعوت دین کا کام کرنے والوں کو لوگ انتہائی باریک نظر سے دیکھتے ہیں اور چاہتے کہ وہ اپنی گفتار کے مطابق کردار کو ڈھالیں۔ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ اس معیار پر پورے اترتے تھے اور انہوں نے اپنے ایمانی جذبات کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا کہ اگر ان کی بیوی خلاف شریعت کاموں کی مرتکب ہوتی تو ہمارے ساتھ نہ رہ سکتی۔