تشریح:
(1) اس روایت کی تفصیل ایک دوسری حدیث میں بیان کی گئی ہے۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میرے پاس جبرئیل علیہ السلام آئے اور مجھے کہا: میں گزشتہ رات آپ کے پاس آیا تھا مگر اندر آنے سے میرے لیے یہ امر مانع تھا کہ دروازے پر تصویریں تھیں اور گھر میں مورتیوں والا پردہ تھا اور وہاں کتا بھی تھا۔ آپ گھر میں تصویر کے متعلق حکم دیں کہ اس کا سر کاٹ دیا جائے اور وہ درخت کی مانند ہو جائے اور پردے کے متعلق حکم دیں کہ اسے کاٹ کر دو تکیے بنا لیے جائیں جو پھینکے جائیں اور انہیں پاؤں تلے روندا جائے اور کتے کے متعلق حکم دیں کہ اسے نکال باہر کیا جائے۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان ہدایات کے مطابق عمل کیا۔ یہ کتا حضرت حسن یا حضرت حسین رضی اللہ عنہما کا تھا جو ان کے تخت کے نیچے تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا تو اسے نکال باہر کیا گیا۔ (سنن أبي داود، اللباس، حدیث: 4158) (2) ایک حدیث میں ہے کہ چارپائی کے نیچے کتے کا بچہ تھا، آپ نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا: ’’یہ کتا یہاں کب داخل ہوا؟‘‘ انہوں نے لاعلمی کا اظہار کیا۔ آپ کے حکم سے اسے نکال دیا گیا۔ (صحیح مسلم، اللباس والزینة، حدیث: 5511 (2104))
(3) ایک منکر حدیث نے کسی اہل حدیث سے کہا کہ جب کتا رکھنے سے اس گھر میں فرشتے نہیں آتے تو ہم ہمیشہ ایک کتا اپنے پاس رکھیں گے تاکہ موت کا فرشتہ ہمارے پاس ہی نہ آئے۔ اہل حدیث نے جواب دیا: تمہاری جان نکالنے کے لیے وہ فرشتہ آئے گا جو کتوں کی جان نکالتا ہے۔ اس پر وہ لاجواب ہو گیا۔