تشریح:
(1) اس حدیث سے ثابت ہوا کہ نماز عشاء کے بعد دین اور خیرخواہی کی باتیں کرنا ممنوع نہیں، چنانچہ حدیث میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ اور سیدنا ابو بکر صدیق ؓ رات کے وقت مسلمانوں کے معاملات کے متعلق باہم گفتگو فرمایا کرتے تھے۔ حضرت عمر ؓ کہتے ہیں کہ میں بھی اس مجلس مشاورت میں شریک رہتا تھا۔ (جامع الترمذي، الصلاة، حدیث :169) اگرچہ عام حالات میں نماز عشاء کے بعد سونا چاہیے لیکن اگر کوئی کار خیر سامنے آ جائے یا علمی کام کرنا ہو یا مسلمانوں کے متعلق کوئی رفاہی معاملہ نمٹانا ہو تو عشاء کے بعد گفتگو کرنے میں کوئی مضائقہ نہیں، بشرطیکہ صبح کی نماز فوت ہونے کا اندیشہ نہ ہو، چنانچہ امام حسن بصری ؒ کا معمول تھا کہ وہ روزانہ رات کے وقت مسجد میں ایک علمی مجلس کا اہتمام کرتے تھے۔ جیسا کہ حدیث میں مذکور ہے، نیز اس حدیث میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے نماز عشاء کے بعد خطبہ ارشاد فرمایا۔ امام بخاری ؒ کا محل استدلال یہی خطبہ ہے۔
(2) واضح رہے کہ حضرت انس ؓ سے جب یہ روایت حمید الطویل بیان کرتے ہیں تو اس میں رسول اللہ ﷺ کی انگوٹھی اور اس کی چمک وغیرہ کی منظر کشی کی گئی ہے، وہ بھی قابل ملاحظہ ہے۔ (صحیح البخاري، اللباس، حدیث:5869)