تشریح:
(1) دو رخا وہ آدمی ہے جو ہر فریق کی ہاں میں ہاں ملانے کا عادی ہو جیسا کہ کہا جاتا ہے: با مسلمان الله الله بابر همن رام رام۔ ایک حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جس شخص کے دنیا میں دوچہرے ہوں گے قیامت کے دن اس کی دو زبانیں آگ کی ہوں گی۔‘‘ (سنن أبي داود، الأدب، حدیث:4873)
(2) اس قسم کے لوگ اپنی سمجھ میں بڑے عقلمند بننے کی کوشش کرتے ہیں۔ ایسے ابن الوقت لوگوں کو قرآنی اصطلاح میں منافق کہا جاتا ہے۔ قرآن کریم میں ان کی بہت مذمت بیان کی گئی ہے۔ حدیث کے مطابق قرآن میں ان کے متعلق اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: ’’یہ کفر اور ایمان کے درمیان لٹک رہے ہیں، نہ ادھر کے ہیں اور نہ ادھر کے۔‘‘ (النساء4: 143) بہرحال یہ لوگ انتہائی بزدل اور اخلاقی پستی کا شکار ہوتے ہیں۔ اگر کوئی آدمی اصلاح کی نیت سے فریقین کے پاس آتا جاتا ہے تو وہ قابل مذمت نہیں بلکہ وہ نیک لوگوں میں سے ہے۔ واللہ أعلم