تشریح:
(1) اللہ تعالیٰ کی صفات میں سے ایک صفت "سِتير'' بھی ہے کہ وہ پردہ پوشی کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ دنیا میں بندے کے بہت سے گناہوں پر پردہ ڈالتا ہے، اسی طرح آخرت میں بھی وہ اپنے بندوں کو ذلیل ورسوا نہیں کرے گا لیکن کچھ آدمی ایسے ہوتے ہیں کہ وہ خود اپنی پردہ دری کرتے ہیں، وہ چوری پھر سینہ زوری کرتے ہوئے اپنے گناہوں کا چرچا کرتے ہیں کہ ہم نے آج رات فلاں فلاں گناہ کیا ہے۔ یہ تو بے حیائی اور بے باکی ہے جسے اللہ تعالیٰ معاف نہیں کرے گا۔
(2) اللہ تعالیٰ بندے کے گناہ پر پردہ اسی صورت میں ڈالتا ہے کہ بندہ اپنے گناہ پر خود بھی پردہ ڈالنے والا ہو۔ اس کے برعکس جو انسان اپنے گناہوں کا چرچا کرتا ہے تو وہ اللہ تعالیٰ کو ناراض کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ بھی اس کے گناہوں پر پردہ نہیں ڈالے گا۔ انسان کو چاہیے کہ وہ اللہ تعالیٰ سے اور لوگوں سے حیا کرتے ہوئے اپنے گناہوں کی تشہیر نہ کرے تاکہ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اسے پناہ میں رکھے اور اسے ذلیل وخوار نہ کرے۔