تشریح:
اسلام میں عقد حلف نہیں ہے کیونکہ اس عقد سے باہمی اتفاق کی صورت مطلوب ہوتی ہے اور اسلام نے تمام مسلمانوں کو جمع اور یکجا کر دیا ہے اور ان کے دل جوڑ دیے ہیں، اب عقد حلف کی ضرورت نہیں ہے، البتہ اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ اسلام میں عقد حلف کا وجود ہے، بہرحال جس عقد حلف کی نفی ہے اس سے مراد دور جاہلیت کا عہد ہے جس کے ذریعے سے وہ ایک دوسرے کے وارث بھی بنتے تھے، اسلام نے اسے ختم کر دیا ہے، اور جس عقد حلف کا اس حدیث میں ذکر ہے اس سے مراد سلسلۂ مؤاخات ہے اور باہمی تعاون کے لیے عقد حلف کا جواز ہے۔ اسلامی اخوت اور بھائی چارے کا عقد حلف اب بھی موجود ہے۔ امام نووی رحمہ اللہ کہتے ہیں: اسلام نے غیر شرعی حلف عقد کو ختم کیا ہے اور وہ حلف اور عہد جائز ہے کیونکہ اسلامی اخوت اور مظلوم کی مدد کرنا وغیرہ اسلام میں پسندیدہ امر ہے، لہذا یہ منسوخ نہیں۔ واللہ أعلم (فتح الباري:617/10)