تشریح:
(1) تجربہ کار طبیب وہ ہوتا ہے جو مرض کی تشخیص کر کے دوا تجویز کرے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی تشخیص یہ کہ وہ بڑا غصے رکھنے والا آدمی ہے اور اس سے بہت روحانی بیماریاں جنم لیتی ہیں، اس لیے آپ نے فرمایا: ’’غصے نہ ہوا کر۔'‘‘
(2) بعض اہل علم نے یہ معنی کیے ہیں کہ غصے کے اسباب سے بچنے کی کوشش کیا کر اور وہ امور اختیار نہ کیا کر جو غصے کا باعث ہیں کیونکہ غصہ تو ایک فطری چیز ہے، اسے بالکل ختم کرنا ممکن نہیں ہے۔ بہرحال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی حالت کو ملحوظ رکھتے ہوئے غصہ اور غصے کے اسباب چھوڑ دینے کی وصیت فرمائی۔ (فتح الباري:639/10)