قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الأَدَبِ (بَابُ المُدَارَاةِ مَعَ النَّاسِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَيُذْكَرُ عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ: «إِنَّا لَنَكْشِرُ فِي وُجُوهِ أَقْوَامٍ، وَإِنَّ قُلُوبَنَا لَتَلْعَنُهُمْ»

6131. حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ ابْنِ المُنْكَدِرِ، حَدَّثَهُ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، أَنَّ عَائِشَةَ، أَخْبَرَتْهُ: أَنَّهُ اسْتَأْذَنَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ فَقَالَ: «ائْذَنُوا لَهُ، فَبِئْسَ ابْنُ العَشِيرَةِ - أَوْ بِئْسَ أَخُو العَشِيرَةِ -» فَلَمَّا دَخَلَ أَلاَنَ لَهُ الكَلاَمَ، فَقُلْتُ لَهُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، قُلْتَ مَا قُلْتَ، ثُمَّ أَلَنْتَ لَهُ فِي القَوْلِ؟ فَقَالَ: «أَيْ عَائِشَةُ، إِنَّ شَرَّ النَّاسِ مَنْزِلَةً عِنْدَ اللَّهِ مَنْ تَرَكَهُ - أَوْ وَدَعَهُ النَّاسُ - اتِّقَاءَ فُحْشِهِ»

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور حضرت ابو الدرداءؓ سے روایت بیان کی جاتی ہے کہ کچھ لوگ ایسے ہیں جن کے سامنے ہم ہنستے اورخوشی کا اظہار کرتے ہیں مگر ہمارے دل ان پر لعنت کرتے ہیںتشریح : مطلب یہ ہے کہ دوست دشمن سب کے ساتھ انسانیت اوراخلاق سے اورمحبت سے پیش آنا یہ نفاق نہیں ہے، نفاق یہ ہے کہ مثلاً ان سے کہے میں دل سے آپ سے محبت رکھتا ہوں حالانکہ دل میں ان کی عداوت ہوتی ہے۔

6131.

سیدہ عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے انہوں نے بتایا کہ ایک آدمی نے نبی ﷺ سے اندر آنے کی اجازت طلب کی تو آپ نے فرمایا: ”اسے اجازت دے دو یہ اپنی قوم کا انتہائی برا آدمی ہے۔“ جب وہ اندر آیا تو آپ نے اس کے ساتھ بڑی نرمی سے گفتگو فرمائی۔ میں نے کہا: ”اللہ کے رسول! آپ نے اس کے متعلق کیا فرمایا تھا، پھر اتنی نرمی کے ساتھ گفتگو فرمائی؟ آپ نے فرمایا: اے عائشہ! اللہ کے نزدیک مرتبے کے اعتبار سے بد ترین شخص وہ ہے جسے لوگ اس کی بد زبانی سے محفوظ رہنے کے لیے چھوڑ دیں۔“