قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الأَدَبِ (بَابُ قَوْلِ الرَّجُلِ: جَعَلَنِي اللَّهُ فِدَاكَ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَ أَبُو بَكْرٍ لِلنَّبِيِّ ﷺ: «فَدَيْنَاكَ بِآبَائِنَا وَأُمَّهَاتِنَا»

6185. حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ المُفَضَّلِ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ: أَنَّهُ أَقْبَلَ هُوَ وَأَبُو طَلْحَةَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَمَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَفِيَّةُ، مُرْدِفُهَا عَلَى رَاحِلَتِهِ، فَلَمَّا كَانُوا بِبَعْضِ الطَّرِيقِ عَثَرَتِ النَّاقَةُ، فَصُرِعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالمَرْأَةُ، وَأَنَّ أَبَا طَلْحَةَ - قَالَ: أَحْسِبُ - اقْتَحَمَ عَنْ بَعِيرِهِ، فَأَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ جَعَلَنِي اللَّهُ فِدَاكَ، هَلْ أَصَابَكَ مِنْ شَيْءٍ؟ قَالَ: «لاَ، وَلَكِنْ عَلَيْكَ بِالْمَرْأَةِ» فَأَلْقَى أَبُو طَلْحَةَ ثَوْبَهُ عَلَى وَجْهِهِ فَقَصَدَ قَصْدَهَا، فَأَلْقَى ثَوْبَهُ عَلَيْهَا، فَقَامَتِ المَرْأَةُ، فَشَدَّ لَهُمَا عَلَى رَاحِلَتِهِمَا فَرَكِبَا، فَسَارُوا حَتَّى إِذَا كَانُوا بِظَهْرِ المَدِينَةِ - أَوْ قَالَ: أَشْرَفُوا عَلَى المَدِينَةِ - قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «آيِبُونَ تَائِبُونَ عَابِدُونَ، لِرَبِّنَا حَامِدُونَ» فَلَمْ يَزَلْ يَقُولُهَا حَتَّى دَخَلَ المَدِينَةَ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اورحضرت ابو بکر ؓ نے نبی کریم ﷺسے کہا ہم نے آپ پر اپنے باپوں اور ماؤں کو قربان کیا

6185.

حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ وہ اور حضرت ابو طلحہ ؓ نبی ﷺ کے ہمراہ روانہ ہوئے جبکہ ام المومنین صفیہ‬ ؓ ر‬سول اللہ ﷺ کی سواری پر پیچھے بیٹھی تھیں راستے میں کسی جگہ اونٹنی کا پاؤں پھسلا تو نبی ﷺ نےاپنے اونٹ سئ چھلانگ لگائی اور رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں آکر عرض کی: اللہ کے نبی ! اللہ تعالٰی مجھے آپ پر فدا کرے! کیا چوٹ تو نہیں آئی؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ”نہیں“ ”لیکن عورت کا پتہ کرو“ چنانچہ ابو طلحہ رضی اللہ عنہ نے اپنے چہرے پر کپڑا ڈال لیا، پھر سیدہ صفیہ رضی اللہ عنہا کی طرف بڑھے اور وہ کپڑا ان پر ڈال دیا۔ اس کے بعد وہ کھڑی ہوگئیں پھر انہوں نے دونوں کے لیے پالانن مضبوط کرکے باندھا تو وہ سوار ہوکر پھر چل پڑے حتیٰ کہ جب ہو مدینہ طیبہ کے قریب پہنچے یا مدینہ طیبہ پر ان کی نظر پڑی تو نبی ﷺ نے فرمایا: ”ہم لوٹنے والے ہیں توبہ کرتے ہوئے اپنے رب کی عبادت کرنے والے اور اس کی حمد وثنا کرنے والے ہیں۔ “ آپ مسلسل یہ کلمات کہتے رہے یہاں تک کہ مدینہ طیبہ میں داخل ہوگئے۔