تشریح:
(1) کتب حدیث میں مروی بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ولید نام کو پسند نہیں کیا بلکہ اسے تبدیل کیا ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ کے ہاں ایسی تمام روایات معیار صحت پر پوری نہیں اترتیں بلکہ انہوں نے اس نام کا جواز ثابت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خود ولید بن ولید رضی اللہ عنہ کے لیے نماز میں دعا کرتے تھے، پھر جب ہجرت کر کے مدینہ طیبہ آ گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا نام تبدیل نہیں کیا۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ولید نام رکھنے میں کوئی خرابی اور حرج نہیں۔
(2) بہرحال ولید نام رکھا جا سکتا ہے اور اس کی ممانعت سے متعلق جتنی روایات ہیں وہ صحیح نہیں بلکہ سخت ضعیف ہیں۔ (فتح الباري:711/10، 712)