تشریح:
(1) حضرت سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ قبیلۂ اوس کے سردار تھے اور یہ قبیلۂ بنو قریظہ کا حلیف تھا جبکہ انصار کا دوسرا قبیلہ خزرج بنو نضیر کا حلیف تھا۔ چونکہ حضرت سعد رضی اللہ عنہ بنو قریظہ کے حلیف تھے، اس لیے انھوں نے حضرت سعد رضی اللہ عنہ کو ثالث بنایا۔
(2) غزوۂ احزاب میں حضرت سعد رضی اللہ عنہ تیر لگنے سے زخمی ہوگئے تھے، اس لیے وہ گدھے پر سوار ہو کر فیصلہ کرنے کے لیے آئے۔ ان حالات میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم اپنے سردار کی طرف کھڑے ہو جاؤ اور انھیں آرام کے ساتھ سواری سے اتارو۔‘‘ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس حدیث میں کسی کی آمد پر احترامًا کھڑے ہونے کی شرعی حیثیت بیان کی ہے۔ ہمارے رجحان کے مطابق قیام، یعنی کھڑے ہونے کی تین قسمیں ہیں: ٭قیالہ: کوئی بڑا آدمی آئے اور بیٹھے ہوئے لوگ اپنی اپنی جگہ پر کھڑے ہو جائیں، پھر جب وہ اجازت دے یا خود بیٹھ جائے تو دوسرے بیٹھیں۔ اس قسم کی تعظیم بجا لانا ایک عجمی انداز ہے جس سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے، حدیث میں ہے: ’’جو شخص یہ پسند کرتا ہو کہ لوگ اس کے لیے سراپا کھڑے رہیں تو اسے چاہیے کہ وہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنا لے۔‘‘ (جامع الترمذی، الاستیذان، حدیث:2755)
٭قیام علیہ: بڑا آدمی بیٹھا ہوا ہو اور لوگ داست بستہ، یعنی ہاتھ باندھے اس کے احترام میں کھڑے رہیں اور بڑا آدمی اس انداز سے کھڑے رہنے کو اپنی عظمت خیال کرتا ہو، ایسا کرنا بھی ناجائز اور حرام ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ’’اہل فارس اور اہل روم اپنے بادشاہوں کے لیے دست بستہ کھڑے رہتے ہیں جبکہ وہ بیٹھے ہوتے ہیں، ایسا مت کیا کرو۔‘‘ (صحیح مسلم، الصلاة، حدیث:928(413)٭ قیام الیہ: آگے بڑھ کر استقبال کرنا، شریعت نے اسے جائز قرار دیا ہے، چنانچہ سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا جب بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آتیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم آگے بڑھ کر ان کا استقبال کرتے اور اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی جب ان کے ہاں جاتے تو وہ بھی آپ کا آگے بڑھ کر استقبال کرتیں۔ (سنن أبی داود، الأدب، حدیث:5217) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت سعد رضی اللہ عنہ کے متعلق جو انصار سے فرمایا تھا تو اس کا مطلب بھی آگے بڑھ کر ان کا استقبال کرنا اور انھیں سواری سے اترنے میں مدد دینا تھا جیسا کہ ایک روایت میں اس کی صراحت ہے۔ (مسند أحمد:141/6، 142)
(3) ہمارے ہاں سکولوں میں اساتذہ کی آمد پر لڑکوں اور لڑکیوں کا کھڑے ہونا اور حکم عدولی کرنے والے کو سزا دینا قیام،یعنی کھڑے ہونے کی پہلی قسم ہے جو شرعاً جائز نہیں۔اس سے پرہیز کرنا ضروری ہے۔