قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الأَدَبِ (بَابٌ: المَعَارِيضُ مَنْدُوحَةٌ عَنِ الكَذِبِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

ترجمة الباب: وَقَالَ إِسْحَاقُ: سَمِعْتُ أَنَسًا: مَاتَ ابْنٌ لِأَبِي طَلْحَةَ، فَقَالَ: كَيْفَ الغُلاَمُ؟ قَالَتْ أُمُّ سُلَيْمٍ: هَدَأَ نَفَسُهُ، وَأَرْجُو أَنْ يَكُونَ قَدِ اسْتَرَاحَ. وَظَنَّ أَنَّهَا صَادِقَةٌ

6266 .   حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ، أَخْبَرَنَا حَبَّانُ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ، قَالَ: كَانَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَادٍ يُقَالُ لَهُ أَنْجَشَةُ، وَكَانَ حَسَنَ الصَّوْتِ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «رُوَيْدَكَ يَا أَنْجَشَةُ، لاَ تَكْسِرِ القَوَارِيرَ» قَالَ قَتَادَةُ: يَعْنِي ضَعَفَةَ النِّسَاءِ

صحیح بخاری:

کتاب: اخلاق کے بیان میں

 

تمہید کتاب  (

باب: تعریض کے طور پر بات کہنے میں جھوٹ سے بچاؤ ہے

)
  تمہید باب

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

ترجمۃ الباب:

اور اسحاق نے بیان کیا کہ میں نے انس ؓ سے سنا کہ ابو طلحہ کے ایک بچے ابو عمیر نامی کا انتقال ہو گیا ۔ انہوں نے ( اپنی بیوی سے ) پوچھا کہ بچہ کیسا ہے ؟ ام سلیم رضی اللہ عنہا نے کہا کہ اس کی جان کو سکون ہے اور مجھے امید ہے کہ اب وہ چین سے ہوگا ۔ ابو طلحہ اس کلام کا مطلب یہ سمجھے کہ ام سلیم سچی ہے ۔

6266.   حضرت انس بن مالک ؓ سے ایک اور روایت ہے انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ کا ایک حدی خواں تھا جسے انجشہ کہا جاتا تھا۔ اس کی آواز بہت سریلی تھی۔ نبی ﷺ نے اے فرمایا: ”اے انجشہ! نرمی کرو، آبگینوں کو چورنہ کرو۔ “ حضرت قتادہ نے کہا: اس سے مراد کمزور عورتیں ہیں۔