تشریح:
(1) پہلے سے بیٹھا ہوا شخص ہی زیادہ حق دار ہے کہ وہ اپنی جگہ پر بیٹھے۔ ہاں، اگر اٹھنے والا اپنی خوشی سے ایسا کرے تو جائز ہے دوسرا وہاں بیٹھ جائے جیسا کہ حدیث میں ہے: ’’کسی کی عزت کی جگہ پر بیٹھنا جائز نہیں الا یہ کہ وہ خوداجازت دے۔‘‘ (صحیح مسلم، المساجد، حدیث:1534(673)
(2) اجازت ملنے کے باوجود تقویٰ اور پرہیز گاری کا تقاضا ہے کہ وہاں نہ بیٹھے بلکہ اسی کو وہاں بیٹھنے کا موقع دے جیسا کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے متعلق حدیث میں ہے کہ اگر کوئی ان کے لیے مجلس میں اٹھتا اور انھیں وہاں بیٹھنے کا کہتا تو وہ وہاں نہ بیٹھے۔ (الأدب المفرد، حدیث:1153) اسی طرح حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کے متعلق روایات میں ہے کہ ایک دفعہ وہ گواہی دینے کے لیے تشریف لائے تو ایک آدمی مجلس میں ان کے لیے اٹھ کھڑا ہوا تو انھوں نے اس جگہ بیٹھنے سے انکار کر دیا اور حدیث بیان کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا کرنے سے منع فرمایا ہے۔ (سنن أبي داود، الأدب، حدیث:4827)