قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الدَّعَوَاتِ ( بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَصَلِّ عَلَيْهِمْ})

تمہید کتاب عربی

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَمَنْ خَصَّ أَخَاهُ بِالدُّعَاءِ دُونَ نَفْسِهِ وَقَالَ أَبُو مُوسَى: قَالَ النَّبِيُّ ﷺ: «اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِعُبَيْدٍ أَبِي عَامِرٍ، اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ قَيْسٍ ذَنْبَهُ»

6332. حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرٍو هُوَ ابْنُ مُرَّةَ، سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي أَوْفَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَتَاهُ رَجُلٌ بِصَدَقَةٍ قَالَ: «اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى آلِ فُلاَنٍ» فَأَتَاهُ أَبِي فَقَالَ: «اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى آلِ أَبِي أَوْفَى»

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور جس نے اپنے آپ کو چھوڑکر اپنے بھائی کے لئے دعا کی اس کی فضیلت کا بیان ۔ اور حضرت ابوموسیٰ اشعریؓ نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺنے فرمایا اے اللہ ! عبیدہ ابوعامر کی مغفرت کر۔ اے اللہ ! حضرت عبد اللہ بن قیس کے گناہ معاف کر۔تشریح : ”اللہم اغفرلعبید“ ایک حدیث کا ٹکڑا ہے جو غزوئہ اوطاس میں مذکور ہوچکی ہے حضرت امام بخاری نے یہ باب لاکر اس شخص کا رد کیا ہے جس نے اس کو مکروہ جانا ہے۔ یعنی آدمی دوسرے کے لئے دعا کرے، اپنے تئیں چھوڑدے۔

6332.

حضرت عبد اللہ بن ابی اوفی ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: جب نبی ﷺ کے پاس کوئی صدقہ لے کر آتا تو آپ یوں دعا کرتے: ”اے اللہ ! فلاں کی آل اولاد پر رحم فرما۔“ میرے والد صدقہ لائے تو آپ نے اس طرح دعا فرمائی: ”اے اللہ! ابو اوفی کی آل اولاد پر رحمتیں نازل فرما۔“