تشریح:
(1) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مطلق طور پر لفظ صلاۃ غیر نبی پر بولا جا سکتا ہے جیسا کہ دیگر احادیث میں بھی اس کی صراحت آئی ہے، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دفعہ اپنے ہاتھ اٹھا کر ان الفاظ سے دعا فرمائی: ’’اے اللہ! اپنی رحمتیں اور برکتیں سعد بن عبادہ کی اولاد پر نازل فرما۔‘‘ (سنن أبي داود، الأدب، حدیث: 5185) اسی طرح حضرت جابر رضی اللہ عنہ کی بیوی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی: اللہ کے رسول! آپ میرے لیے اور میرے خاوند کے لیے دعا کریں تو آپ نے ان کی درخواست قبول کرتے ہوئے دعا فرمائی۔ (مسند أحمد: 303/3)
(2) ان مقامات پر صلاۃ کے لفظ کا اطلاق غیر نبی پر ہوا ہے لیکن اسے غیر نبی کے لیے بطور شعار استعمال نہ کیا جائے۔