قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الدَّعَوَاتِ (بَابُ الدُّعَاءِ إِذَا عَلاَ عَقَبَةً)

تمہید کتاب عربی

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: قَالَ أَبُوْ عَبْدِ اللهِ خَيْرُ عُقْبَى عَاقِبَةً وَعُقْبَى عَاقِبَةً وَاحِدٌ وَهُوَ الآخِرَةُ

6384. حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ أَبِي مُوسَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ، فَكُنَّا إِذَا عَلَوْنَا كَبَّرْنَا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَيُّهَا النَّاسُ ارْبَعُوا عَلَى أَنْفُسِكُمْ، فَإِنَّكُمْ لاَ تَدْعُونَ أَصَمَّ وَلاَ غَائِبًا، وَلَكِنْ تَدْعُونَ سَمِيعًا بَصِيرًا» ثُمَّ أَتَى عَلَيَّ وَأَنَا أَقُولُ فِي نَفْسِي: لاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ، فَقَالَ: يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ قَيْسٍ، قُلْ: لاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ، فَإِنَّهَا كَنْزٌ مِنْ كُنُوزِ الجَنَّةِ أَوْ قَالَ: «أَلاَ أَدُلُّكَ عَلَى كَلِمَةٍ هِيَ كَنْزٌ مِنْ كُنُوزِ الجَنَّةِ؟ لاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ»

مترجم:

ترجمۃ الباب: حضرت امام بخاری نے کہا قرآن میں جو ” خیر عقبا “ آیا ہے تو عاقبت اور عقب کے ایک ہی معنی ہیں جن سے آخرت مراد ہے۔

6384.

حضرت ابو موسیٰ اشعری ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ ہم ایک سفر میں نبی ﷺ کے ہمراہ تھے، جب کسی بلند جگہ پر چڑھتے تو بلند آواز سے اللہ اکبر کہتے: نبی ﷺ نے فرمایا: ”لوگو! اپنے آپ پر نرمی کرو، کیونکہ تم کسی بہرے یا غائب کو نہیں پکا رہے بلکہ تم اس ذات کو پکار رہے ہو جو خوب سننے والا خوب دیکھنے والا ہے۔‘‘ اس کے بعد آپ ﷺ میرے پاس تشریف لائے تو میں اس وقت زیر لب کہہ رہا تھا۔ لاحولَ ولا قوةَ إلاباللہ۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”اے عبداللہ بن قیس تم لاحولَ ولا قوةَ إلاباللہ۔ کا ورد کرو کیونکہ یہ جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ ہے۔“ یا آپ نے فرمایا: ”کیا میں تمہیں ایک ایسا کلمہ نہ بتاؤں جو جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ ہے؟ وہ لاحولَ ولا قوةَ إلاباللہ۔ ہے۔“