قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الرِّقَاقِ (بَابُ مَا يُحْذَرُ مِنْ زَهَرَةِ الدُّنْيَا وَالتَّنَافُسِ فِيهَا)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

6425. حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: حَدَّثَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، أَنَّ المِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ، أَخْبَرَهُ: أَنَّ عَمْرَو بْنَ عَوْفٍ، وَهُوَ حَلِيفٌ لِبَنِي عَامِرِ بْنِ لُؤَيٍّ، كَانَ شَهِدَ بَدْرًا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَخْبَرَهُ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ أَبَا عُبَيْدَةَ بْنَ الجَرَّاحِ إِلَى البَحْرَيْنِ يَأْتِي بِجِزْيَتِهَا، وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هُوَ صَالَحَ أَهْلَ البَحْرَيْنِ، وَأَمَّرَ عَلَيْهِمُ العَلاَءَ بْنَ الحَضْرَمِيِّ، فَقَدِمَ أَبُو عُبَيْدَةَ بِمَالٍ مِنَ البَحْرَيْنِ، فَسَمِعَتِ الأَنْصَارُ بِقُدُومِهِ، فَوَافَتْهُ صَلاَةَ الصُّبْحِ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا انْصَرَفَ تَعَرَّضُوا لَهُ، فَتَبَسَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ رَآهُمْ، وَقَالَ: «أَظُنُّكُمْ سَمِعْتُمْ بِقُدُومِ أَبِي عُبَيْدَةَ، وَأَنَّهُ جَاءَ بِشَيْءٍ» قَالُوا: أَجَلْ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: «فَأَبْشِرُوا وَأَمِّلُوا مَا يَسُرُّكُمْ، فَوَاللَّهِ مَا الفَقْرَ أَخْشَى عَلَيْكُمْ، وَلَكِنْ أَخْشَى عَلَيْكُمْ أَنْ تُبْسَطَ عَلَيْكُمُ الدُّنْيَا، كَمَا بُسِطَتْ عَلَى مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ، فَتَنَافَسُوهَا كَمَا تَنَافَسُوهَا، وَتُلْهِيَكُمْ كَمَا أَلْهَتْهُمْ»

مترجم:

6425.

حضرت عمرو بن عوف رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، جو بنوعامر بن لؤی کے حلیف ہیں اور غزوہ بدر میں رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ شریک تھے۔ انھوں نے بتایا کہ رسول اللہ ﷺ نے حضرت ابوعبید بن جراح رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو بحرین میں جزیہ وصول کرنے کے لیے روانہ کیا۔ رسول اللہ ﷺ نے اہل بحرین سے صلح کرلی تھی اور ان پر حضرت علاء بن حضرمی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو امیر مقرر کیا تھا۔ حضرت ابوعبیدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بحرین سے مال لے کر آئے تو انصار نے ان کے آنے کی خبر سنی اور نماز فجر رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ ادا کی۔ جب آپ نماز سے فارغ ہوئے تو انصار آپ کے سامنے آگئے۔ آپ انھیں دیکھ کر مسکرائے اور فرمایا: ’’میرا خیال ہے کہ تم نے ابوعبیدہ کے آنے کی خبر سنی ہے اور تمھیں یہ بھی معلوم ہوا ہوگا کہ وہ کچھ لے کر آئے ہیں؟‘‘ انصار نے کہا: ہاں، اللہ کے رسول ﷺ! آپ نے فرمایا: ’’تمھیں خوشخبری ہو اور تم اس کی امید رکھو جو تمھیں خوش کر دے گی، اللہ کی قسم! مجھے تمہارے فقروتنگدستی کا اندیشہ نہیں بلکہ میں اس بات سے ڈرتا ہوں کہ دنیا تم پر بھی اسی طرح کشادہ کر دی جائے گی جیسے تم سے پہلے لوگوں پر کشادہ کر دی گئی تھی اور تم بھی اس کے حصول کے لیے ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کی اسی طرح کوشش کرو گے جس طرح وہ کرتے تھے اور وہ تمھیں بھی اسی طرح غافل کر دے گی جس طرح ان لوگوں کو غافل کیا تھا۔‘‘