تشریح:
(1) اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ قیامت کے قریب یہ زمین علماء اور اہل خیر سے خالی ہو جائے گی اور اس میں صرف جاہل اور اہل شر باقی رہ جائیں گے، جن کی اللہ تعالیٰ کے ہاں کوئی قدرومنزلت نہیں ہو گی اور نہ وہ کسی شمار ہی میں ہوں گے۔
(2) اہل دنیا کو چاہیے کہ وہ علماء اور اہل خیر کو قدر کی نگاہ سے دیکھیں اور ان کے نقش قدم پر چلیں، ان کی مخالفت سے اندیشہ ہے کہ اللہ تعالیٰ مخالفین کی کوئی پروا نہ کرے۔ واللہ أعلم