تشریح:
(1) یہ خوش قسمت حضرات ایک ہی صف میں ایک ہی دفعہ جنت میں داخل ہوں گے۔ حدیث میں اولیت اور آخریت پل صراط سے گزرنے کے اعتبار سے ہے۔ اس سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ جنت کا دروازہ بہت وسیع ہو گا۔
(2) بعض اہل علم نے مُتَمَاسِكِين کے یہ معنی کیے ہیں کہ وہ باوقار طریقے سے جنت میں داخل ہوں گے۔ ان میں سے کوئی ایک دوسرے سے مسابقت نہیں کرے گا۔ (فتح الباري: 503/11) (3) ایک حدیث میں ہے کہ ہر بندہ اپنے قدموں کے بل کھڑا رہے گا حتی کہ وہ اللہ تعالیٰ کے ہاں چار سوالوں کا جواب نہ دے لے۔ (جامع الترمذي، صفة القیامة، حدیث: 2416) جنت میں بغیر حساب کتاب جانے والے اس آزمائش سے مستثنیٰ ہوں گے۔ اسی طرح بعض اہل جہنم پہلی فرصت میں دوزخ میں داخل کر دیے جائیں گے، ان کے حساب کتاب کی ضرورت ہی نہیں پڑے گی۔ واللہ أعلم