تشریح:
(1) اہل کوفہ کے نزدیک سالن کی تعریف یہ ہے کہ جس میں روٹی کو ملا کر کھایا جائے اور روٹی کے اجزاء اس کے اجزاء میں شامل ہو جائیں۔ ان کے ہاں بھونا ہوا گوشت اور انڈے سالن نہیں ہے لیکن یہ تعریف جملہ اہل لغت کے خلاف ہے۔ ابن قصار کہتے ہیں کہ اگر روٹی بھونے ہوئے گوشت کے ساتھ کھائی جائے تو اسے ادام، یعنی سالن ہی کہا جائے گا۔ اگر کوئی انسان اس طرح روٹی کھانے کے بعد کہے کہ میں نے سالن کے بغیر روٹی کھائی ہے تو اس نے جھوٹ کہا ہے اور اگر کہے کہ میں نے سالن کے ساتھ روٹی تناول کی ہے تو یہ صحیح ہے۔ (فتح الباري: 696/11)
(2) حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہا کا تعلق خالص عرب سے ہے۔ وہ روٹی پر اپنے کپے میں بچا ہوا گھی ڈال کر اسے ادام (سالن) سے تعبیر کرتی ہیں۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے اسی مقصد کے لیے یہ حدیث پیش کی ہے۔ اتنے گھی سے روٹی تو نہیں کھائی جا سکتی، البتہ روٹی کے ٹکڑوں میں گھی کی خوشبو ضرور آ سکتی ہے۔ واللہ أعلم