قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ (بَابُ مَنْ مَاتَ وَعَلَيْهِ نَذْرٌ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَأَمَرَ ابْنُ عُمَرَ، امْرَأَةً، جَعَلَتْ أُمُّهَا عَلَى نَفْسِهَا صَلاَةً بِقُبَاءٍ، فَقَالَ: «صَلِّي عَنْهَا» وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ، نَحْوَهُ

6699. حَدَّثَنَا آدَمُ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي بِشْرٍ قَالَ سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ أَتَى رَجُلٌ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَهُ إِنَّ أُخْتِي قَدْ نَذَرَتْ أَنْ تَحُجَّ وَإِنَّهَا مَاتَتْ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَوْ كَانَ عَلَيْهَا دَيْنٌ أَكُنْتَ قَاضِيَهُ قَالَ نَعَمْ قَالَ فَاقْضِ اللَّهَ فَهُوَ أَحَقُّ بِالْقَضَاءِ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

ابن عمر ؓنے ایک عورت سے، جس کی ماں نے قباء میں نماز پڑھنے کی نذر مانی تھی، کہا کہ اس کی طرف سے تم پڑھ لو۔ ابن عباسؓ نے بھی یہی کہا تھاتشریح:نسائی نے ابن عباسؓ سے یوں نکالا کہ کوئی کسی کی طرف سے نماز نہ پڑھے نہ روزہ رکھے اب ان دونوں قولوں میں یوں تطبیق ہو گئی ہے کہ زندہ کی طرف نماز روزہ نہیں کر سکتا مردہ کی طرف سے کر سکتا ہے(وحیدی)

6699.

حضرت ابن عباس ؓ ہی سے روایت ہے انہوں نے کہا: ایک آدمی نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہا: میری بہن نے حج کرنے کی نذر مانی تھی لیکن وہ فوت ہو گئی ہے۔ نبی ﷺ نے فرمایا: ”اگر اس کی ذمے کوئی قرض ہوتا تو کیا اسے ادا کرتا؟“ اس نے کہا: جی ہاں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”پھر اللہ کے قرض کو بھی ادا کرو کیونکہ وہ اس بات کا زیادہ حقدار ہے کہ اس کا قرض ادا کیا جائے۔“