قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ (بَابٌ: هَلْ يَدْخُلُ فِي الأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ الأَرْضُ، وَالغَنَمُ، وَالزُّرُوعُ، وَالأَمْتِعَةُ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَ ابْنُ عُمَرَ: قَالَ عُمَرُ، لِلنَّبِيِّ ﷺ: أَصَبْتُ أَرْضًا لَمْ أُصِبْ مَالًا قَطُّ أَنْفَسَ مِنْهُ؟ قَالَ: «إِنْ شِئْتَ حَبَّسْتَ أَصْلَهَا وَتَصَدَّقْتَ بِهَا» وَقَالَ أَبُو طَلْحَةَ، لِلنَّبِيِّﷺ: أَحَبُّ أَمْوَالِي إِلَيَّ بَيْرُحَاءَ، لِحَائِطٍ لَهُ، مُسْتَقْبِلَةِ المَسْجِدِ

6707. حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ عَنْ ثَوْرِ بْنِ زَيْدٍ الدِّيلِيِّ عَنْ أَبِي الْغَيْثِ مَوْلَى ابْنِ مُطِيعٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ خَيْبَرَ فَلَمْ نَغْنَمْ ذَهَبًا وَلَا فِضَّةً إِلَّا الْأَمْوَالَ وَالثِّيَابَ وَالْمَتَاعَ فَأَهْدَى رَجُلٌ مِنْ بَنِي الضُّبَيْبِ يُقَالُ لَهُ رِفَاعَةُ بْنُ زَيْدٍ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غُلَامًا يُقَالُ لَهُ مِدْعَمٌ فَوَجَّهَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى وَادِي الْقُرَى حَتَّى إِذَا كَانَ بِوَادِي الْقُرَى بَيْنَمَا مِدْعَمٌ يَحُطُّ رَحْلًا لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا سَهْمٌ عَائِرٌ فَقَتَلَهُ فَقَالَ النَّاسُ هَنِيئًا لَهُ الْجَنَّةُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَلَّا وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنَّ الشَّمْلَةَ الَّتِي أَخَذَهَا يَوْمَ خَيْبَرَ مِنْ الْمَغَانِمِ لَمْ تُصِبْهَا الْمَقَاسِمُ لَتَشْتَعِلُ عَلَيْهِ نَارًا فَلَمَّا سَمِعَ ذَلِكَ النَّاسُ جَاءَ رَجُلٌ بِشِرَاكٍ أَوْ شِرَاكَيْنِ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ شِرَاكٌ مِنْ نَارٍ أَوْ شِرَاكَانِ مِنْ نَارٍ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

´عمر ؓ نے نبی کریم ﷺ سے کہا کہ` مجھے ایسی زمین مل گئی ہے کہ کبھی اس سے عمدہ مال نہیں ملا تھا؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اگر چاہو تو اصل زمین اپنے پاس رکھو اور اس کی پیداوار صدقہ کر دو۔ ابوطلحہ ؓنے نبی کریم ﷺسے عرض کی، بیرحاء نامی باغ مجھے اپنے تمام اموال میں سب سے زیادہ پسندیدہ ہے۔ یہ مسجد نبوی کے سامنے ایک باغ تھا۔حضرت امام بخاری نے اس کو ترجیح دی ہےکہ داخل ہوں گےحضرت ابو طلحہ نےباغ مال کہا ہے

6707.

حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: ہم خیبر کے دن رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ نکلے تو ہم نے سونے اور چاندی کی غنیمت نہ پائی بلکہ دیگر اموال یعنی چوپائے کپڑے اور سامان وغیرہ حاصل کیا۔ قبیلہ بنو ضہیب کے ایک آدمی نے جسے رفاعہ بن زید کہا جاتا تھا رسول اللہ ﷺ کو ایک غلام کا ہدیہ پیش کیا جسے مدعم کہا جاتا تھا۔ رسول اللہ ﷺ نے اسے وادی القری بھیجا۔ وادی القری پہنچ کر وہ رسول اللہ ﷺ کا کجاوا اتار رہا تھا کہ اس کی پشت پر اچانک ایک تیر لگا جس کے مارنے والے کا علم نہ ہو سکا۔ اس تیر نے مدعم کو وہیں ڈھیر کر دیا۔ لوگوں نے کہا: اسے جنت مبارک ہو، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”ہرگز نہیں، مجھے اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! وہ کمبل جو اس نے تقسیم سے پہلے خیبر کے مال غنیمت سے چرا لیا تھا اس پر آگ بن کر بھڑک رہا ہے۔“ جب لوگوں نے یہ بات سنی تو ایک شخص چپل کا ایک تسمہ یا دو تسمے لے کر نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا آپ ﷺ نے فرمایا: ”یہ آگ کے ایک یا دو تسمے ہیں۔“