تشریح:
(1) مرنے والے کے ترکے سے حصہ پانے والوں کی دو قسمیں ہیں:٭اصحاب الفرائض٭ عصبات۔اصحاب الفرائض سے مراد وہ رشتے دار ہیں جن کا حصہ قرآن کریم میں طے شدہ ہے۔مقررہ حصوں کی تعداد چھ ہے: نصف 1/2، اس کا نصف ربع1/4 ، اس کا نصف ثمن1/8 ۔اسے گروپ کا نام دیا جاتا ہے۔ثلثان2/3 ، اس کا نصف ثلث1/3، اس کا نصف1/6۔ اسے علم وراثت میں گروپ دوم کا نام دیا جاتا ہے۔مقررہ حصہ لینے والوں کی فہرست بہت طویل ہے۔مزید معلومات کے لیے ہماری کتاب " اسلامی قانون وراثت" کا مطالعہ کریں۔عصبات سے مراد وہ رشتے دار ہیں جن کا حصہ طے شدہ نہیں بلکہ اگر مقررہ حصہ لینے والا کوئی رشتہ دار نہ ہو تو پوری جائیداد کے مالک بن جاتے ہیں۔اگر مقررہ حصہ لینے والے موجود ہوں تو ان کا حصہ دینے کے بعد باقی ماندہ جائیداد کے مالک عصبات ہوتے ہیں، مثلاً:بیٹا، پوتا اور بھائی وغیرہ عصبات ہیں۔چار عصبات ایسے ہیں جو اپنی بہنوں کو بھی عصبہ بناتے ہیں: ٭بیٹا اپنی بہن، یعنی بیٹی کو۔٭پوتا اپنی بہن، یعنی پوتی ہو۔٭حقیقی بھائی اپنی حقیقی بہن کو۔٭پدری بھائی اپنی پدری بہن کو۔ان کے علاوہ کوئی عصبہ اپنی بہن کو عصبہ نہیں بناتا، مثلاً: چچا اپنی بہن کو یا چچے کا بیٹا اپنی بہن کو عصبہ نہیں بنائے گا۔اگر مرنے والے کا چچا اور پھوپھی زندہ ہے تو جائیداد کا حق دار صرف چچا ہوگا،پھوپھی محروم ہوگی،اسی طرح اگر بھتیجا اور بھتیجی ہے تو بھتیجا حق دار اور بھتیجی محروم ہوگی۔(2) عصابت کی تین قسمیں ہیں:٭ عصبہ بنفسہ،٭ عصبہ بالغیر،٭ عصبہ مع الغیر، تفصیلات آئندہ بیان کی جائیں گی، ان شاء اللہ۔(3) واضح رہے کہ مادری بھائی نہ خود عصبہ بنتے ہیں اور نہ اپنی بہنوں ہی کو عصبہ بناتے ہیں۔قرآن کریم میں مادر بہن بھائیوں کا طے شدہ حصہ بیان ہوا ہے۔اگر ایک مادری بھائی یا مادری بہن ہے تو انھیں چھٹا حصہ ملے گا اور اگر زیادہ ہیں تو ایک تہائی میں برابر کے شریک ہوں گے۔ان میں للذكر مثل حظ الانثيين والا ضابطہ جاری نہیں ہوتا۔واللہ اعلم