تشریح:
(1) ہتھیار اٹھانے سے مراد جنگ کرنے کے لیے ہتھیار اٹھانا ہے کیونکہ ایسا کرنے سے اہل ایمان کو خوفزدہ کرنا مقصود ہے۔ اگر کوئی ان کی حفاظت کے لیے ہتھیار اٹھاتا ہے تو وہ اس وعید میں شامل نہیں ہے۔
(2) اگر کوئی اپنے لیے جائز سمجھتے ہوئے مسلمانوں کے خلاف ہتھیار اٹھاتا ہے تو وہ یقیناً دین اسلام سے خارج ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اس کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے اور جو اپنے لیے جائز نہیں سمجھتا وہ کافر تو نہیں ہوگا، البتہ کافروں جیسا کام اس نے ضرور کر ڈالا۔ (فتح الباري:245/12)
(3) حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ کی روایت خود امام بخاری رحمہ اللہ نے متصل سند سے بیان کی ہے۔ (صحیح البخاري، الفتن، حدیث:7071) جب ہتھیار اٹھانا اس قدر سنگین جرم ہے تو مسلمان کو ناحق قتل کرنے کی سنگینی تو اس سے بڑھ کر ہوگی۔