قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الدِّيَاتِ (بَابُ القَسَامَةِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَ الأَشْعَثُ بْنُ قَيْسٍ: قَالَ النَّبِيُّ ﷺ: «شَاهِدَاكَ أَوْ يَمِينُهُ» وَقَالَ [ص:9] ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ: «لَمْ يُقِدْ بِهَا مُعَاوِيَةُ» وَكَتَبَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ العَزِيزِ، إِلَى عَدِيِّ بْنِ أَرْطَاةَ، وَكَانَ أَمَّرَهُ عَلَى البَصْرَةِ، فِي قَتِيلٍ وُجِدَ عِنْدَ بَيْتٍ مِنْ بُيُوتِ السَّمَّانِينَ: «إِنْ وَجَدَ أَصْحَابُهُ بَيِّنَةً، وَإِلَّا فَلاَ تَظْلِمُ النَّاسَ، فَإِنَّ هَذَا لاَ يُقْضَى فِيهِ إِلَى يَوْمِ القِيَامَةِ»

6898. حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُبَيْدٍ عَنْ بُشَيْرِ بْنِ يَسَارٍ زَعَمَ أَنَّ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ يُقَالُ لَهُ سَهْلُ بْنُ أَبِي حَثْمَةَ أَخْبَرَهُ أَنَّ نَفَرًا مِنْ قَوْمِهِ انْطَلَقُوا إِلَى خَيْبَرَ فَتَفَرَّقُوا فِيهَا وَوَجَدُوا أَحَدَهُمْ قَتِيلًا وَقَالُوا لِلَّذِي وُجِدَ فِيهِمْ قَدْ قَتَلْتُمْ صَاحِبَنَا قَالُوا مَا قَتَلْنَا وَلَا عَلِمْنَا قَاتِلًا فَانْطَلَقُوا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ انْطَلَقْنَا إِلَى خَيْبَرَ فَوَجَدْنَا أَحَدَنَا قَتِيلًا فَقَالَ الْكُبْرَ الْكُبْرَ فَقَالَ لَهُمْ تَأْتُونَ بِالْبَيِّنَةِ عَلَى مَنْ قَتَلَهُ قَالُوا مَا لَنَا بَيِّنَةٌ قَالَ فَيَحْلِفُونَ قَالُوا لَا نَرْضَى بِأَيْمَانِ الْيَهُودِ فَكَرِهَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُبْطِلَ دَمَهُ فَوَدَاهُ مِائَةً مِنْ إِبِلِ الصَّدَقَةِ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور اشعث بن قیس نے کہا کہ نبی کریم ﷺنے فرمایا تم اپنے دو گواہ لاؤ ورنہ اس( مدعیٰ علیہ) کی قسم( پر فیصلہ ہوگا) ابن ابی ملیکہ نے بیان کیا قسامت میں معاویہ رضی اللہ عنہ نے قصاص نہیں لیا( صرف دیت دلائی) اور عمر بن عبدالعزیز نے عدی بن ارطاۃ کو جنہیں انہوں نے بصرہ کا امیر بنایا تھا ایک مقتول کے بارے میں جو تیل بیچنے والوں کے محلہ کے ایک گھر کے پاس پایاگیا تھا لکھا کہ اگر مقتول کے اولیاءکے پاس کوئی گواہی ہو( تو فیصلہ کیا جاسکتا ہے) ورنہ خلق اللہ پر ظلم نہ کرو کیوں کہ ایسے معاملہ کا جس پر گواہ نہ ہوں قیامت تک فیصلہ نہیں ہوسکتا۔

6898.

حضرت بشیر بن یسار سے روایت ہے انہوں نے کہا: انصار کےایک صاحب حضرت سہل بن ابی ثمہ ؓ نے بتایا کہ ان کی قوم کے چند لوگ خیبر گئے اور وہاں انہوں نے اپنے میں سے ایک شخص کو مقتول پایا۔ جہاں مقتول ملا تھا وہاں کے لوگوں سے انہوں نے کہا: تم نے ہمارے ساتھی کو قتل کیا ہے۔ انہوں نے کہا: ہم نے قتل نہیں کیا اور نہ ہم قاتل ہی کو جانتے ہیں۔ پھر یہ لوگ رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے اور کہا: اللہ کے رسول! ہم خیبر گئے تھے، وہاں ہم نے اپنے میں سے ایک مقتول کو پایا ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”تم میں سے جو بڑا ہے وہ بات کرے۔“ نیز آپ نے فرمایا: ”تم اس پر گواہ پیش کرو جس نے قتل کیاہے۔“ انہوں نے کہا: ہمارے اس کے متعلق کوئی گواہ نہیں ہے۔ آپ ﷺ فرمایا: (”اگر تمہارے پاس گواہ نہیں) تو وہ (یہودی) قسم کھائیں گے۔“ انہوں نے کہا: ان (یہود) کی قسم پر ہمیں اعتماد نہیں، چنانچہ رسول اللہ ﷺ نے یہ پسند نہ فرمایا کہ مقتول کا خون رائیگاں جائے تو آپ نے صدقے کے اونٹوں میں سے اونٹ دیت میں دیے۔