تشریح:
بعض حضرات نے ٹھیک ٹھیک نماز پڑھانے سے بروقت نماز ادا کرنا مراد لیا ہے اور کوتاہی سے مراد ان کا وقت کراہت میں نماز ادا کرنا ہے۔ انھوں نے درج ذیل روایت کو بطور دلیل پیش کیا ہے۔ حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’شاید تمھارا واسطہ ایسے لوگوں سے پڑے جو نماز کو وقت گزرنے کے بعد پڑھیں گے۔ ایسے حالات میں تم اپنے گھر میں بروقت نماز ادا کر لو اور پھر ان کے ساتھ بھی پڑھ لو ۔ان کے ساتھ پڑھی ہوئی نماز کو نفل شمار کرلو۔‘‘ (سنن النسائي، الإمامة، حدیث :780) لیکن ان کی نماز کو صرف وقتِ کراہت میں ادا کرنے پر منحصر کرنا صحیح نہیں، کیونکہ مذکورہ بالا روایت اس کی تردید کرتی ہے کہ امام کی کوتاہی سے مراد وقتِ کراہت میں کرنے کے علاوہ نماز میں کمی کوتاہی کرنا بھی ہے۔ امام احمد کی ایک روایت میں مزید وضاحت ہے کہ اگر وہ نماز بروقت ادا کریں گے تو اس کے رکوع و سجدہ کو بھی پورا کریں گے تو اس کا ثواب تمھیں اور انھیں ہو گا۔ (مسند أحمد:147/4) اس روایت سے بھی پتا چلتا ہے کہ امام کی کوتاہی سے مراد صرف وقت کی کراہت ہی میں ادا کرنا نہیں بلکہ اس کے علاوہ نماز میں کوتاہی کرنا اور خشوع خضوع میں کمی کرنا بھی اس میں شامل ہے۔ امام ابن منذر ؒ فرماتے ہیں کہ اس حدیث سے ان لوگوں کی تردید ہوتی ہے جن کا موقف ہے کہ جب امام کی نماز فاسد ہے تو مقتدی حضرات کی نماز خود بخود فاسد ہوجائے گی۔ (فتح الباري:243/2)