قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الحِيَلِ (بَابٌ: فِي الهِبَةِ وَالشُّفْعَةِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَ بَعْضُ النَّاسِ: إِنْ وَهَبَ هِبَةً، أَلْفَ دِرْهَمٍ أَوْ أَكْثَرَ، حَتَّى مَكَثَ عِنْدَهُ سِنِينَ، وَاحْتَالَ فِي ذَلِكَ، ثُمَّ رَجَعَ الوَاهِبُ فِيهَا فَلاَ زَكَاةَ عَلَى وَاحِدٍ مِنْهُمَا. فَخَالَفَ الرَّسُولَ ﷺفِي الهِبَةِ، وَأَسْقَطَ الزَّكَاةَ

6978. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مَيْسَرَةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ الشَّرِيدِ عَنْ أَبِي رَافِعٍ أَنَّ سَعْدًا سَاوَمَهُ بَيْتًا بِأَرْبَعِ مِائَةِ مِثْقَالٍ فَقَالَ لَوْلَا أَنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ الْجَارُ أَحَقُّ بِصَقَبِهِ لَمَا أَعْطَيْتُكَ وَقَالَ بَعْضُ النَّاسِ إِنْ اشْتَرَى نَصِيبَ دَارٍ فَأَرَادَ أَنْ يُبْطِلَ الشُّفْعَةَ وَهَبَ لِابْنِهِ الصَّغِيرِ وَلَا يَكُونُ عَلَيْهِ يَمِينٌ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور بعض لوگوں نے کہا کہ اگر کسی شخص نے دوسرے کو ہزار درہم یا اس سے زیادہ ہبہ کئے اور یہ درہم موہوب کے پاس برسوں رہ چکے پھر واہب نے حیلہ کر کے ان کو لے لیا۔ ہبہ میں رجوع کر لیا ۔ ان میں سے کسی پر زکوٰۃ لازم نہ ہوگی اور ان لوگو ں نے آنحضرت ﷺکی حدیث کا خلاف کیا جو حبہ میں وارد ہے اور باوجود سال گزر نے کے اس میں زکوٰۃ ساقط ہے ۔

6978.

حضرت ابو رافع ؓ سے روایت ہے کہ حضرت سعد بن مالک ؓ نے ان کے ایک مکان کی چار سو مثقال قیمت لگائی۔ انہوں نے کہا: ”اگر میں نے رسول اللہ ﷺ سے یہ نہ سنا ہوتا کہ ہمسایہ اپنی ہمسائیگی کی وجہ سے زیادہ حق دار ہے۔“ تو میں یہ مکان تمہیں نہ دیتا۔ (اس کے باوجود) بعض لوگ کہتے ہیں: اگر کسی نے مکان کا کچھ حصہ خریدا اور چاہتا ہے کہ حق شفعہ کو باطل کرے تو اسے چاہیے کہ وہ اپنے نابالغ بیٹے کو ہبہ کردے، اس صورت میں نابالغ پر قسم نہیں ہوگی۔