تشریح:
1۔حیلہ سازوں کی طرف سے حیلے کے ذریعے سے کسی کا حق شفعہ غیر مؤثر کرنے کی یہ تیسری صورت ہے جسے امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے بیان کیا ہے کہ وہ خریدا ہوا مکان اپنے کسی نابالغ بیٹے کو ہبہ کر دے پھر کوئی بھی نابالغ بیٹے سے ہبہ کے ثبوت کے لیے قسم کا مطالبہ نہیں کرے گا۔ کیونکہ اس حالت میں اس پر قسم واجب نہیں ہے۔
2۔دراصل حیلہ ساز بڑے زیرک اور چالاک ہیں اس صورت میں ہبہ کے لیے چھوٹے بیٹے کا انتخاب کیا ہےاس کے دو فائدے ہیں۔ ©اپنا بچہ ہونے کی وجہ سے وہ گھر خریدار ہی کے تصرف میں رہے گا۔ کوئی دوسرا اس پر قابض نہیں ہوگا۔ ©اس پر حلف نہیں ہے کہ تم قسم دو کہ تمھارے والد نے ہبہ کی نیت سے تجھے یہ گھر دیا ہے محض شفعے سے بچنے کے لیے حیلہ کیا ہے۔ اگر بڑے بیٹے کا انتخاب کیا جاتا تو اس سے حلف بھی لیا جا سکتا تھا کہ یہ حقیقت کے طور پر ہبہ ہے جو اپنی شرائط کے مطابق میرے لیے جاری ہوا ہے۔ اگر ایسا حلف دے دیا۔ تو یہ حلف کاذب ہے جس کی بنا پر حق شفعہ ختم کرنے کا حیلہ کامل نہ ہوگا۔
3۔اگر کسی اجنبی کے چھوٹے بیٹے کو ہبہ کرے تب بھی حیلہ تام نہ ہوگا۔ کیونکہ اس صورت میں وہ گھر خریدنے والے کے تصرف سے نکل جائے گا۔ اور حیلے سے جو مقصود ہے وہ پورا نہیں ہو گا بہر حال اس حیلے سے ایک آدمی کو اس کے حق سے محروم کرنا ہے اس لیے ناجائز اور حرام ہے۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس سلسلے میں حضرت ابو رافع رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حدیث پیش کی ہے کہ انھوں نے حق شفعہ غیر مؤثر کرنے کے لیے کوئی ایسا اقدام نہیں کیا بلکہ حق شفعہ پیش نظر فوراً شفعہ کرنے والے کے ہاں فروخت کر دیا اگرچہ اس میں انھیں کچھ نقصان بھی برداشت کرنا پڑا۔ واللہ المستعان۔