قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الحِيَلِ (بَابُ احْتِيَالِ العَامِلِ لِيُهْدَى لَهُ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

6980. حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مَيْسَرَةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ الشَّرِيدِ عَنْ أَبِي رَافِعٍ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْجَارُ أَحَقُّ بِصَقَبِهِ وَقَالَ بَعْضُ النَّاسِ إِنْ اشْتَرَى دَارًا بِعِشْرِينَ أَلْفَ دِرْهَمٍ فَلَا بَأْسَ أَنْ يَحْتَالَ حَتَّى يَشْتَرِيَ الدَّارَ بِعِشْرِينَ أَلْفَ دِرْهَمٍ وَيَنْقُدَهُ تِسْعَةَ آلَافِ دِرْهَمٍ وَتِسْعَ مِائَةِ دِرْهَمٍ وَتِسْعَةً وَتِسْعِينَ وَيَنْقُدَهُ دِينَارًا بِمَا بَقِيَ مِنْ الْعِشْرِينَ الْأَلْفَ فَإِنْ طَلَبَ الشَّفِيعُ أَخَذَهَا بِعِشْرِينَ أَلْفَ دِرْهَمٍ وَإِلَّا فَلَا سَبِيلَ لَهُ عَلَى الدَّارِ فَإِنْ اسْتُحِقَّتْ الدَّارُ رَجَعَ الْمُشْتَرِي عَلَى الْبَائِعِ بِمَا دَفَعَ إِلَيْهِ وَهُوَ تِسْعَةُ آلَافِ دِرْهَمٍ وَتِسْعُ مِائَةٍ وَتِسْعَةٌ وَتِسْعُونَ دِرْهَمًا وَدِينَارٌ لِأَنَّ الْبَيْعَ حِينَ اسْتُحِقَّ انْتَقَضَ الصَّرْفُ فِي الدِّينَارِ فَإِنْ وَجَدَ بِهَذِهِ الدَّارِ عَيْبًا وَلَمْ تُسْتَحَقَّ فَإِنَّهُ يَرُدُّهَا عَلَيْهِ بِعِشْرِينَ أَلْفَ دِرْهَمٍ قَالَ فَأَجَازَ هَذَا الْخِدَاعَ بَيْنَ الْمُسْلِمِينَ وَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْعُ الْمُسْلِمِ لَا دَاءَ وَلَا خِبْثَةَ وَلَا غَائِلَةَ

مترجم:

6980.

حضرت ابو رافع ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے فرمایا: ”پڑوسی اپنی ہمسائیگی کی وجہ سے زیادہ حق دار ہے۔“ (اس کے باوجود) بعض لوگوں نے کہا ہے: اگر کسی نے بیس ہزار درہم میں مکان خریدا تو (اسقاط حق شفعہ کے لیے) کرنے میں کوئی قباحت نہیں کہ بیس ہزار درہم کا سودا کرے لے، پھر مکان کے مالک نو ہزار نو سو ننانوے درہم نقد دے دے اور بیس ہزار میں سے باقی (دس ہزار ایک درہم کے عوض اسے ایک دینار دے۔ اس صورت میں اگر شفعہ کرنے والا اس مکان کے سلسلے میں کوئی اختیار نہیں ہوگا۔ پھر اگر مکان اور حق دار نکل آیا تو خریدار، فروخت کرنے والے سے وہی رقم واپس لے گا جو اس نے دی ہے اور نو ہزار سو ننانوے درہم اور ایک دینار ہے کیونکہ اس گھر کا جب اور کوئی حق دار نکل آیا تو بیع صرف جو دینار کے متعلق ہوئی تھی ختم ہو گئی۔ اور اگر اس گھر میں کوئی عیب ثابت ہوا اور اس کا کوئی دوسرا حق دار نہ نکلا تو وہ اسے بیس ہزار درہم کے عوض واپس کرے گا۔ ابو عبد اللہ امام بخاری ؓ کہتے ہیں: ان لوگوں نے مسلمانوں کے درمیان مکر وفریب کو جائز رکھا۔ حالانکہ نبی ﷺ نے فرمایا ہے: ایک مسلمان کا دوسرے مسلمان کی خرید وفروخت میں کوئی عیب خباثت اور آفت نہیں ہونی چاہیے۔