تشریح:
1۔ایک روایت میں ہے: ’’اچھا خواب کسی عالم یا خیر خواہی کو بیان کرے۔‘‘ (جامع الترمذي، تعبیر الرؤیا، حدیث: 2278) ایک روایت میں ہے: ’’اگر کوئی شخص ناپسندیدہ خواب دیکھے تو تین دفعہ بائیں طرف تھوک دے۔ شیطان سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگے اور فوراً اپنا پہلو بدل لے۔‘‘ (صحیح مسلم، الرؤیا، حدیث: 5904(2262) ایک روایت میں ہے: ’’اس وقت اُٹھ کر نماز ادا کرے۔‘‘ (صحیح مسلم، الرؤیا، حدیث: 5905(2263)
2۔ان روایات سے اچھے اور بُرے خواب کے آداب بیان ہوئے ہیں جن کی تفصیل حسب ذیل ہے: اچھے خواب دیکھنے کے آداب: اللہ تعالیٰ کی حمد وثنا کرے۔ یہ خوشخبری دوسروں کو سنائے۔ فرحت، مسرت کا اظہار کرے، عام لوگوں کو بتانے کے بجائے وہ کسی خیر خواہ دوست اور ماہر تعبیر عالم دین کو بتائے۔ بُرے خواب دیکھنے کے آداب: تین دفعہ اپنی بائیں طرف تھوک دے۔ شیطان کے شر سے اللہ کی پناہ مانگے۔ فوراً اپنا پہلو بدل لے، اس قسم کاخواب کسی سے بیان نہ کرے۔ اس وقت اٹھ کر نماز پڑھے۔
3۔امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا اس حدیث کو بیان کرنے کا مقصد یہ ہے کہ ہر خواب کی خلقت اور روئیت تو اللہ کی طرف سے ہوتی ہے مگر بُرے خواب کا سبب چونکہ شیطان کی دراندازی ہے اس لیے ایسے خواب کو شیطان کی طرف منسوب کیا گیا ہے وہ انسانوں کو پریشان کرنے کے لیے اس قسم کے تصرفات سے کام لیتا ہے۔ واللہ أعلم۔