تشریح:
1۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد دین میں تبدیلی دو طرح سے ممکن ہے۔ ایک یہ کہ مرتد ہو کر اس سے پھر جائیں جیسا کہ کچھ لوگ مسیلمہ کذاب سے مل گئے اس قسم کے ملعون تو جنت سے بالکل محروم ہوں گے کیونکہ انھوں نے تو دین کی بنیاد ہی ختم کر ڈالی اور دوسری تبدیلی اس طرح کی ہو گی کہ آپس میں ظلم و ستم کیا ہو گا۔ اس طرح کے لوگ وقتی طور پر حوض کوثر سے دور کر دیے جائیں گے۔ پھر سزا بھگت کر یا سفارش کی وجہ سے جنت میں داخل ہوں گے کیونکہ ایسے لوگ مشرک نہیں جنھیں بالکل جنت سے محروم کر دیا جائے۔ یہ لوگ کبیرہ گناہ والوں کی طرح ہوں گے جنھیں بالآخر جہنم سے نکال لیا جائے گا۔ (فتح الباري:13/7)
2۔ بہر حال بدعت کا ارتکاب بہت سنگین جرم اور عظیم فتنہ ہے۔ انھیں پہلےرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا جائے گا۔ پھر انھیں وہاں سے ہٹایا جائے گا۔ اس سے مقصود یہ ہے کہ انھیں اور زیادہ تکلیف ہو جیسا کہ کہا جاتا ہے۔۔۔ قسمت کی بد نصیبی ٹوٹی کہاں کمند ۔۔۔۔دوچار ہاتھ جبکہ لب بام رہ گیا