تشریح:
1۔اگرقاضی جھوٹے گواہوں سے متاثر ہوکر کوئی فیصلہ کر دیتا ہے تو کیا وہ ظاہری اور باطنی امورپر نافذ العمل ہوگا؟ اس کے متعلق اکثر اہل علم کا موقف ہے کہ ایسا فیصلہ ظاہری طور پر نافذ ہوگا کہ اس سے جھگڑا ختم ہو جائے گا لیکن باطنی طور پر وہ نافذ نہیں ہوگا بلکہ اللہ تعالیٰ کے ہاں جس کے حق میں فیصلہ ہوا ہے اس سے باز پرس ہوگی جیسا کہ حدیث بالا سے معلوم ہوتا ہے۔ لیکن کچھ اہل علم کا کہنا ہے کہ گواہوں کی گواہی پر فیصلہ تعبدی حکم ہے تو یہ باطن میں بھی نافذ العمل ہوگا ایسے شخص کا اللہ تعالیٰ کے ہاں بھی کوئی مواخذہ نہیں ہوگا ہاں اگرقاضی گواہوں کی گواہی پر نہیں بلکہ اپنے ذاتی علم کی وجہ سے فیصلہ کرتا ہے تو اسے مسترد کر دیا جائے گا۔
2۔امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے ثابت کیا ہے کہ قاضی کا فیصلہ کسی حرام کو حلال یا حلال کو حرام نہیں کرےگا، لہذا کسی دوسرے کا حق لینے والے کو خوب سوچ وبچار کرنی چاہیے ۔واللہ أعلم۔