قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الأَحْكَامِ (بَابُ بَيْعَةِ النِّسَاءِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: رَوَاهُ ابْنُ عَبَّاسٍ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ

7215. حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ حَفْصَةَ عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ قَالَتْ بَايَعْنَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَرَأَ عَلَيْنَا أَنْ لَا يُشْرِكْنَ بِاللَّهِ شَيْئًا وَنَهَانَا عَنْ النِّيَاحَةِ فَقَبَضَتْ امْرَأَةٌ مِنَّا يَدَهَا فَقَالَتْ فُلَانَةُ أَسْعَدَتْنِي وَأَنَا أُرِيدُ أَنْ أَجْزِيَهَا فَلَمْ يَقُلْ شَيْئًا فَذَهَبَتْ ثُمَّ رَجَعَتْ فَمَا وَفَتْ امْرَأَةٌ إِلَّا أُمُّ سُلَيْمٍ وَأُمُّ الْعَلَاءِ وَابْنَةُ أَبِي سَبْرَةَ امْرَأَةُ مُعَاذٍ أَوْ ابْنَةُ أَبِي سَبْرَةَ وَامْرَأَةُ مُعَاذٍ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اس کو ابن عباسؓ نے نبی کریم ﷺ سے روایت کیا ہے تشریح:حدیث باب میں یہ سلسلہ بیعت لفظ بین ایدیکم وارجلکم آیا ہے وہ اس لیے کہ اکثر گناہ ہاتھ اور پاؤں سے صادر ہوتے ہیں ۔ اس لیے افتراءمیں انہی کا بیان کیا ۔ بعضوں نے کہا یہ محاورہ ہے جیسے کہتے ہیں بما کسبت ایدیکم اور پاؤں کا ذکر محض تاکید کے لیے ہے۔ بعضوں نے کہا بین ایدیکم وارجلکم سے قلب مراد ہے ۔ افتراءپہلے قلب سے کیا جاتا ہے ۔ آدمی دل میں اس کی نیت کرتا ہے پھر زبان سے نکالتا ہے ۔ حدیث ذیل کا تعلق ترجمہ باب سے سمجھ میں نہیں آتا مگر امام بخاری کی باریک بینی اللہ اکبر ہے یہ کہ شرطیں سورہ ممتحنہ میں قرآن مجید میں عورتوں کے باب میں مذکور ہیں یا ایھا النبی اذا جاءک المؤمنات یبا یعنک علی ان لا یشرکن با للہ شیئا اخیر تک تو امام بخاری نے عبادہ کی حدیث بیان کر کے اس آیت کے طرف اشارہ کیا جس میں صراحتاً عورتوں کا ذکر ہے ۔ بعضوں نے کہا امام بخااری نے اپنی عادت کے موافق اس حدیث کے دوسرے طریق کی طرف اشارہ کیا ۔ اس میں صاف یوں مذکور ہے کہ عبادہ نے کہا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے ان شرطوں پر بیعت لی جن پر عورتوں سے بیعت کی کہ ہم اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ کریں گی ‘ چوری نہ کریں گی ۔ حدیث دوم میں عورتوں سے بیعت کرنا مذکور ہے ۔ نسائی اور طبری کی روایت میں یوں ہے امیمہ بنت رقیقہؓ کئی عورتوں کے ساتھ آنحضرت ﷺ کے پاس گئی ۔ کہنے لگی ہاتھ لائیے ہم آپ سے مصافحہ کریں ۔ آپ نے فرما یا میں عورتوں سے مصافحہ نہیں کرتا ۔ یحییٰ بن سلام نے اپنی تفسیر میں شعبی سے نکلا کہ عورتیں کپڑا رکھ کر آپ کا ہاتھ تامتیں یعنی بیعت کے وقت ۔

 

7215.

سیدہ ام سلیم عطیہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے انہوں نے کہا: ہم نے نبی ﷺ کی بیعت کی تو آپ نے ہم پر یہ آیت پڑھی: ”وہ اللہ کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہیں ٹھہرائیں گی۔“ اور آپ نے ہمیں نوحہ کرنے سے منع فرمایا تو ہم میں سے ایک عورت نے اپنا ہاتھ پیچھے کرلیا اور کہا: فلاں عورت نے (نوحہ کرنے میں) میری مدد کی تھی اور میں اسے اس کا بدلہ لینا چاہتی ہوں۔ اس پر آپ ﷺ نے کچھ نہ کہا تو وہ گئی پھر وآپس آئی۔ (میرے ساتھ بیعت کرنے والی عورتوں میں سے) کسی عورت نے اس بیعت کو پورا نہ کیا سوائے ام سلیم، ام علاء، معاذ رضی اللہ عنہ کی بیوی بنت ابو سبرہ کی بیٹی اور معاذ رضی اللہ عنہ کی بیوی کے۔