تشریح:
1۔ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے کبھی کسی اجنبی اور غیر محرم عورت کو نہیں چھوا لیکن جب بیعت کے لیے عہدوپیمان لیتے اور وہ اس عہد کی پابندی کرلیتی تو فرماتے: ’’جاؤ، میں نے تم سے بیعت کرلی ہے۔‘‘ (صحیح مسلم، الأمارة، حدیث: 4835(1866) ایک دوسری روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میں عورتوں سے مصافحہ نہیں کرتا ہوں۔‘‘ (سنن نسائي، البیعة، حدیث: 4186) جس آیت کا حدیث میں ذکر ہے اس کا پورا ترجمہ یہ ہے: ’’اے نبی! جب تمہارے پاس مومن عورتیں بعیت کرنے کے لیے آئیں کہ وہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں بنائیں گی، نہ چوری کریں گی، نہ زنا کریں گی، نہ اپنی اولاد کوقتل کریں گی، اپنی طرف سے جھوٹ گھڑ کر کسی پر بہتان طرازی نہیں کریں گی اور کسی نیک امر میں آپ کی نافرمانی نہ کریں گی توآپ ان سے بیعت کرلیں اور ان کے لیے اللہ سے معافی مانگیں۔ اللہ تعالیٰ یقیناً بے حد بخشنے والا نہایت مہربان ہے۔‘‘ (الممتحنة: 12/60)
2۔حدیث میں ہے کہ حضرت فاطمہ بنت عقبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کرنے آئیں توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے عہد لیا کہ وہ بدکاری نہیں کریں گی۔ اس نے حیا کرتے ہوئے اپنا ہاتھ سرپررکھ لیا۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا: اللہ کی بندی! بیعت کرلو، اللہ کی قسم! ہم نے اسی بات پر بیعت کی تھی۔ اس نے کہا: تب میں بھی بیعت کرتی ہوں۔ (مسندأحمد: 151/6)