تشریح:
دشمن سے مقابلے کی خواہش مکروہ ہے لیکن یہ شہادت کی تمنا کے منافی نہیں کیونکہ شہادت کا حصول تو اسلام کی نصرت اور اس کے غلبے کےساتھ ممکن ہے لیکن مقابلے کی خواہش کرنااس کے برعکس ہوسکتا ہے، نیز دشمن سے ملاقات کی کراہت اس شخص کے لیے ہے جو اپنی قوت پر ہی اعتماد کرے اور خود کو بڑا خیال کرے، ایسے شخص کے لیے دشمن سے مڈ بھیڑ کی خواہش کرنا مکروہ ہے۔ (فتح الباري: 275/13) ایک حدیث میں ہے: ’’دشمن سے مقابلے کی خواہش نہ کرو لیکن جب آمنا سامنا ہو جائے تو ڈٹ کر مقابلہ کرو۔‘‘ (صحیح البخاري، الجھاد والسیر، حدیث: 3026)