تشریح:
1۔قریش نے جب بیت اللہ کو دوبارہ تعمیر کرنا چاہا تو انھوں نے عزم کیا کہ اس پر حلال کی رقم خرچ کی جائے گی تو ان کے پاس اتنامال جمع نہ ہو سکا کہ جس سے پورا بیت اللہ تعمیر ہوسکتا، اس لیے انھوں نے حطیم کوچھوڑ کر باقی بیت اللہ پر چھت ڈال دی۔ اللہ تعالیٰ نے ان کے اس جذبے کی قدر کی کہ آئندہ وہ انھی بنیادوں پر تعمیر ہوتا رہے گا۔ حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جب اسے تعمیر کیا تو حطیم کو اس میں شامل کر دیا اور زمین کے برابر اس کے شرقی اورغربی دروازے رکھ دیے تھے لیکن حجاج بن یوسف نے اسے مسمار کر کے دوبارہ انھی بنیادوں پر تعمیر کر دیا۔
2۔اس حدیث میں (لَوْلا) کا لفظ استعمال ہوا ہے، اس بنا پر امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے یہ حدیث بیان کی ہے۔