تشریح:
1۔امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے یہ حدیث اپنے دواساتذہ سے بیان کی ہے۔ ایک تو حفص بن عمر ہیں۔ ان کی بیان کی ہوئی روایت میں ہے کہ لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی: آپ نے پانچ رکعات پڑھائی ہیں۔ دوسرے استاد ابو الولید ہیں۔ ان کی روایت میں ہے کہ ایک شخص نے بتایا کہ آپ نے پانچ رکعات پڑھائی ہیں۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اپنے شیخ ابو الولید کی روایت کی طرف اشارہ کیا ہے جسے انھوں نے کتاب السہو میں بیان کیا ہے۔ (صحیح البخاري، السهو، حدیث: 1226)
2۔اس روایت سے معلوم ہوا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر دینے والا ایک شخص تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی تصدیق کی اور سہو کے دو سجدے کیے۔ اگر ایک معتبر آدمی کا کہنا قابل اعتبار نہ ہوتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایسا کیوں کرتے؟ اس سے معلوم ہوا کہ ایک معتبر شخص کی روایت کو تسلیم کرنا ہر طرح سے درست ہے اور جو لوگ مطلق طور پر خبر واحد کو تسلیم نہیں کرتے ان کا موقف ان احادیث کے پیش نظر بالکل غلط ہے۔