قسم الحديث (القائل): موقوف ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الِاعْتِصَامِ بِالكِتَابِ وَالسُّنَّةِ (بَابُ الِاقْتِدَاءِ بِسُنَنِ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَاجْعَلْنَا لِلْمُتَّقِينَ إِمَامًا} [الفرقان: 74] قَالَ: أَيِمَّةً نَقْتَدِي بِمَنْ قَبْلَنَا، وَيَقْتَدِي بِنَا مَنْ بَعْدَنَا وَقَالَ ابْنُ عَوْنٍ: ثَلاَثٌ أُحِبُّهُنَّ لِنَفْسِي وَلِإِخْوَانِي: هَذِهِ السُّنَّةُ أَنْ يَتَعَلَّمُوهَا وَيَسْأَلُوا عَنْهَا، وَالقُرْآنُ أَنْ يَتَفَهَّمُوهُ وَيَسْأَلُوا عَنْهُ، وَيَدَعُوا النَّاسَ إِلَّا مِنْ خَيْرٍ

7286. حَدَّثَنِي إِسْمَاعِيلُ حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ عَنْ يُونُسَ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ قَدِمَ عُيَيْنَةُ بْنُ حِصْنِ بْنِ حُذَيْفَةَ بْنِ بَدْرٍ فَنَزَلَ عَلَى ابْنِ أَخِيهِ الْحُرِّ بْنِ قَيْسِ بْنِ حِصْنٍ وَكَانَ مِنْ النَّفَرِ الَّذِينَ يُدْنِيهِمْ عُمَرُ وَكَانَ الْقُرَّاءُ أَصْحَابَ مَجْلِسِ عُمَرَ وَمُشَاوَرَتِهِ كُهُولًا كَانُوا أَوْ شُبَّانًا فَقَالَ عُيَيْنَةُ لِابْنِ أَخِيهِ يَا ابْنَ أَخِي هَلْ لَكَ وَجْهٌ عِنْدَ هَذَا الْأَمِيرِ فَتَسْتَأْذِنَ لِي عَلَيْهِ قَالَ سَأَسْتَأْذِنُ لَكَ عَلَيْهِ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ فَاسْتَأْذَنَ لِعُيَيْنَةَ فَلَمَّا دَخَلَ قَالَ يَا ابْنَ الْخَطَّابِ وَاللَّهِ مَا تُعْطِينَا الْجَزْلَ وَمَا تَحْكُمُ بَيْنَنَا بِالْعَدْلِ فَغَضِبَ عُمَرُ حَتَّى هَمَّ بِأَنْ يَقَعَ بِهِ فَقَالَ الْحُرُّ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ إِنَّ اللَّهَ تَعَالَى قَالَ لِنَبِيِّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خُذْ الْعَفْوَ وَأْمُرْ بِالْعُرْفِ وَأَعْرِضْ عَنْ الْجَاهِلِينَ وَإِنَّ هَذَا مِنْ الْجَاهِلِينَ فَوَاللَّهِ مَا جَاوَزَهَا عُمَرُ حِينَ تَلَاهَا عَلَيْهِ وَكَانَ وَقَّافًا عِنْدَ كِتَابِ اللَّهِ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور اللہ تعالیٰ کا سورۃ فرقان میں فرمانا کہ ” اے پروردگار! ہم کو پر ہیز گاروں کا پیشوا بنا دے ۔ “ مجاہد نے کہا یعنی امام بنا دے کہ ہم لوگ اگلے لوگوں صحابہ اور تابعین کی پیروی کریں اور ہمارے بعد لو لوگ آئیں وہ ہماری پیروی کریں اور عبد اللہ بن عون نے کہا تین باتیں ایسی ہیں جن کو میں خاص اپنے لیے اور دوسرے مسلمان بھائیوں کے لیے پسند کرتا ہوں ‘ ایک تو علم حدیث ۔ مسلمانوں کو اسے ضرور حاصل کرنا چاہئے۔ دوسرے قرآن مجید ‘ اسے سمجھ کر پڑھیں اور لوگوں سے قرآن کے مطالب کی تحقیق کرتے رہیں ۔ تیسرے یہ کہ مسلمانوں کا ذکر ہمیشہ خیر وبھلائی کے ساتھ کیا کریں ‘ کسی کی برائی کا ذکر نہ کریں ۔

7286.

سیدنا ابن عباس سے روایت ہے انہوں نے کہا: عیینہ بن حصن کے ہاں قیام کیا۔۔۔ سیدنا حربن قیس ان لوگوں میں سے تھے جنہیں سیدنا عمر ؓ اپنے قریب رکھتے تھے۔ قرآن کریم کے علماء خواہ بوڑھے ہوں یا جوان سیدنا عمر بن خطاب ؓ کی مجلس مشاورت میں شریک ہوا کرتے تھے۔۔۔۔۔۔پھر عیینہ نے اپنے بھتیجے حر سے کہا: اے میرے بھتیجے! کیا تمہیں امیر المومنین کے ہاں کچھ اثر ورسوخ حاصل ہے کہ تم میرے لیے ان کے پاس حاضری کی اجازت لے دو؟ انہوں نے کہا: میں آپ کے لیے اجازت مانگوں گا سیدنا ابن عباس ؓ نے کہا: سیدنا حر نے عیینہ کے لیے اجازت حاصل کی۔ جب وہ مجلس میں داخل ہوئے تو کہا: اے خطاب کے بیٹے! اللہ کی قسم! تم ہمیں زیادہ عطیہ نہیں دیتے اور نہ ہمارے درمیان عدل وانصاف سے فیصلے ہی کرتے ہو۔ سیدنا عمر بن خطاب ؓ غصے سے بھر گئے یہاں تک کہ آپ نے اسے (سخت) سزا دینے کا ارادہ کرلیا۔ تو سیدنا حرنے کہا: اے امیرالمومنین! اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی ﷺ سے فرمایا ہے: درگزر اختیار کریں، بھلائی کا حکم دیں اور جاہلوں سے اعراض کریں۔ یہ شخص بھی جاہلوں میں ہے۔ اللہ کی قسم! جس وقت سیدنا حر نے یہ آیت تلاوت کی تو سیدنا عمر ؓ ٹھنڈے ہوگئے اور آپ کی یہ عادت مبارک تھی کہ اللہ کی کتاب پر فوراً عمل کرتے تھے۔