تشریح:
1۔بے جا تکلفات اور کثرت سوالات کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ انسان ایسے سوالات پر دلیر ہوجاتا ہے جن سے اس کا ایمان تباہ ہوسکتا ہے۔اللہ تعالیٰ کا غیر مخلوق ہونا ایک بدیہی امر ہے اور اس کے متعلق سوال کرنا ڈھٹائی ہے۔
2۔ایک حدیث میں ہے کہ انسان جب اس حد تک پہنچ جائے تو اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگے اور اس خیال سے خود کو روک لے۔ (صحیح البخاري، بدء الخلق، حدیث: 3276) ایک دوسری روایت میں ہے کہ ایسے شیطانی وسوسے کے وقت انسان کو چاہیے کہ اپنی بائیں جانب تین بارتھوک دے اور شیطان سے اللہ کی پ پناہ مانگے۔ (سنن أبي داود، السنة، حدیث: 4722) ایک روایت میں ہے کہ (آمنت بالله) پڑھے۔ (صحیح مسلم، الإیمان، حدیث: 347 (134) و سنن أبي داود، السنة، حدیث: 4721) نسائی کی روایت میں ہے کہ اس وقت (اللَّهُ أَحَدٌ۔ اللَّهُ الصَّمَدُ) پڑھے کیونکہ اللہ تعالیٰ کی یہ تینوں صفات انسان کو متنبہ کرتی ہیں کہ اللہ مخلوق نہیں ہے۔ (السنن الکبریٰ للنسائي، حدیث: 10497 وفتح الباري: 334/13)